1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ورچوئل حقیقت ایک حقیقت بن چکی ہے

24 ستمبر 2015

خیالی حقیقت ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کے لیے ایک خواب کی حیثیت رکھتی ہے، مگر اب یہ گیمز سے آگے بڑھ کر تعلیم، طب، زراعت اور دیگر شعبوں تک پھیل چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/1GcUF
DW Euromaxx Virtual Reality EINSCHRÄNKUNG
تصویر: DW

اس سلسلے میں فیس بک کا متعارف کردہ اکولوس وی آر (Rift) اور سونی کا ’پروجیکٹ مورفس جسے اب پلے اسٹیشن وی آر کہا جاتا ہے، نہایت اہم ہیں، جو اگلے برس تک ورچوئل ریئلیٹی مارکیٹ میں لا رہے ہیں۔

تاہم بعض ڈویلپرز اس خیالی حقیقت کو گیمز سے نکال کر زیادہ تعمیری کاموں میں استعمال کرنے کے خواہش مند ہیں۔

آرگینک موشن کے بانی اور چیف ایگزیکٹیو انڈریو چیسنوک اپنی ٹارگٹ مارکیٹ کو ہر اس شخص تک پھیلانے کی اہلیت رکھتے ہیں، جو ویڈیوز دیکھتا ہے۔ ان کے مطابق ورچوئل ریئلیٹی کا دائرہ یوٹیوب سے سی این این تک پھیلایا جانا چاہیے۔

IFA 2014
ورچوئل حقیقیت اب گیمز سے نکل کر دیگر شعبوں تک پھیلتی جا رہی ہےتصویر: picture alliance/AP Photo/M.Schreiber

آرگینک موشن خود کو دنیا کا پہلا ریئل ٹائم ورچوئل ریئلیٹی مواد پیدا کرنے والا ادارہ قرار دیتا ہے اور یہ ان کمپنیوں میں سے ایک ہے، جنہوں نے رواں ہفتے سان فرانسِسکو میں ٹیک کرنچ ڈِسرپٹ اسٹارٹ اپ کانفرنس میں شرکت کی۔

چیسنوک نے ایک سبز اسکرین پر اپنی کمپنی کی ایک پریزنٹیشن پیش کی، جو ورچوئل رئیلٹی سے مزین تھی۔

آرگینک موشن کا تیار کردہ ایک آلہ کیمرے کے ایک چھلے کے ذریعے لوگوں کی تھری ڈی تصاویر لیتا ہے اور پھر ان میں کسی کہانی کے کرداروں کی روح پھونک کر انہیں ورچوئل رئیلٹی میں تبدیل کر دیتا ہے۔

اس کمپنی کے مطابق یہ تکنیک تفتیش کاروں کو کسی جرم کی جائے واقعہ پر ورچوئل طریقے کے ذریعے ری کنسٹرکشن کے عمل میں مدد دے سکتی ہے۔

گزشتہ برس جب فیس بک نے دو بلین ڈالر ادا کر کے اکولوس خریدا، تو اس وقت اس کا کہنا تھا کہ یہ اس انٹرنیٹ سرچ انجن کا اگلا کمپوٹنگ پلیٹ فارم ہو گا، جس کے ذریعے دوست ایک دوسرے سے مل پائیں گے اور اس سلسلے میں ان کے درمیان کا فاصلہ اہم نہیں ہو گا۔

اکولوس اور سونی جو ویڈیو گیمز تیار کرنے والے دو بڑے ادارے ہیں، لاس انجیلس میں رواں برس جون میں الیکٹرونک انٹرٹینمنٹ ایکسپو میں اپنے منصوبوں کا اعلان کر چکے ہیں۔ تاہم اب ڈسرپٹ کانفرنس اس حوالے سے ٹیکنالوجی کو ایک قدم آگے لے گئی ہے، جب کے اس سے کئی نئے ادارے اس علاقے میں اپنا کام شروع کرنے والے ہیں۔