1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیرستان فوجی آپریشن، طالبان رہنما ’فرار‘ ہو رہے ہیں

6 نومبر 2009

سیکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان کے سب ڈویژن لدھا کے اہم علاقوں مکین اور سراروغہ میں داخل ہوکر کئی اہم مقامات پر اپنی پوزیشن مستحکم کرلی ہے۔

https://p.dw.com/p/KQBA
طالبان لیڈر حکیم للہ محسودتصویر: picture-alliance/ dpa

تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کا اہم مرکز مکین، آبادی کے لحاظ سے ایک بڑا علاقہ ہے، جہاں سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے دیگر ٹھکانوں سمیت حکیم اللہ محسود کے گھر کو بھی تباہ کردیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں بارودی سرنگیں صاف کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز ذرائع کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران مختلف مقامات پر عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں میں 24 عسکریت پسند ہلاک جبکہ ایک کو گرفتار کیاگیا ہے۔ جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن تیسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے۔ اس آپریشن کے دوران اب تک 400 عسکریت پسند ہلاک جبکہ ان کے سو ٹھکانے تباہ کئے گئے ہیں۔ تاہم آپریشن کے دوران فوج کو بھی شدید جانی نقصان اٹھانا پڑا تین ہفتوں کے اس آپریشن میں فوج کے 42جوان اور افسران ہلاک جبکہ 123زخمی ہوئے ہیں۔

Flash-Galerie Pakistan: Militär in Bannu, Waziristan
پاکستانی فوج جنوبی وزیرستان میں طالبان کے خلاف بڑے آپریشن میں مصروف ہےتصویر: AP

پاکستانی فوج کے اعدادوشمار کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک پانچ ہزار اہلکار جاں بحق ہوچکے ہیں اوریہ تعداد افغانستان میں موجود اتحادی افواج کو پہنچنے والے جانی نقصان سے کئی گنا زہادہ ہے۔

سرحد حکومت کے ترجمان اورصوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخارحسین کاکہناہے : ’’جس طرح دہشت گردوں کومالاکنڈ ڈویژن میں شکست دے کر انہیں غاروں میں چھپنے پرمجبور کردیا گیا تھا اسی طرح وزیرستان سمیت ملک بھر سے دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ آج مالاکنڈ ڈویژن میں دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے جبکہ وزیرستان، خیبرایجنسی اور دیگر علاقوں میں ان کے خلاف مؤثر آپریشن جاری ہے۔ فوج کی کارروائی بھی ٹھیک جار رہی ہے، پولیس بھی قربانیاں دے رہی ہے۔ سب سے بڑھ کر عوام قربانیاں دے رہے ہیں۔ یہ ایک کھٹن وقت ہے لیکن مرنے سے ڈرنا نہیں مرنا تو ایک دن ضرور ہے۔ ایسے حالات میں ہمیں متحد ہونے کی اشد ضرورت ہے، جس طرح مالاکنڈ میں ہم نے متحد ہوکر ان دہشت گردوں کی کمر توڑ دی اسی طرح وزیرستان سمیت ملک اور دنیا بھر سے ان دہشت گردوں کا خاتمہ ضروری ہے۔‘‘

Flash-Galerie Pakistan
متاثرین آپریشنتصویر: AP

سیکیورٹی فورسز کے مطابق محسود قبائل کے زیادہ تر علاقوں پرکنٹرول حاصل کریا جا چکا ہے۔ تاہم بعض علاقوں میں اب بھی فوج کومزاحمت کا سامنا ہے۔ اگرچہ فوج نے وزیرستان میں تین اہم اطراف سے آپریشن شروع کیا اور عسکریت پسندوں کے اہم مراکز تک پہنچ رہی ہے، تاہم تاحال ان کی قیادت پر کو گرفتار یا ہلاک کرنے میں کامیابی حاصل میں کی جا سکی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ عسکریت پسند فوجی آپریشن میں تیزی آنے کے بعد دشوارگذار پہاڑی راستوں کے ذریعے کرم ایجنسی اورکزئی اورشمالی وزیرستان فرار ہورہے ہیں۔

دوسری جانب سیکیورٹی فورسز نے سوات کے تحصیل مٹہ کے علاقہ نیلی گرام میں آپریشن کے دوران اہم شدت پسند کمانڈر فضل معبود کوہلاک جبکہ تحصیل کبل کے علاقہ کوزہ بانڈی میں ایک گھر کی تلاشی کے دوران اہم کمانڈر بہروز کو گرفتار کرلیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بہرو ز فورسز پر حملوں میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔

رپورٹ : فرید اللہ خان، پشاور

ادارت : عاطف توقیر