وزیرستان میں نیا ڈرون حملہ، آٹھ عسکریت پسند ہلاک
20 نومبر 2009حکام کے مطابق مبینہ امریکی جاسوس طیارے نے افغان سرحد کے قریب شمالی وزیرستان کے ضلع میر علی کے علاقے مچی خیل میں ایک مکان پر دو میزائل داغے۔ اس حملے میں طالبان جنگجوؤں کے زیرقبضہ ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا۔ بدھ کی رات کو اسی علاقے میں ہونے والے ایک اور مبینہ میزائل حملے میں بھی چار عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بعد طالبان نے علاقے کو چاروں جانب سے گھیر لیا۔
پاکستانی فوج جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف بڑا آپریشن کر رہی ہے اور تقریبا 30 ہزار فوجی اس آپریشن میں مصروف ہیں۔ پاکستان فوج جنوبی وزیرستان کے بیشتر علاقوں پر کنٹرول حاصل کر چکی ہے تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ عسکریت پسندوں کی بڑی تعداد پہلے ہی جنوبی وزیرستان سے شمالی وزیرستان منتقل ہو چکی ہے۔ مبصریں کا خیال ہے کہ عسکریت پسند قبائلی علاقے اورکزئی کی جانب منتقل ہو رہے ہیں اور اس مقصد کے لئے وہ میر علی کے راستے کو استعمال کرتے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کچھ روز میں اس علاقے میں ڈرون حملوں میں تیزی آئی ہے۔
اب تک جنوبی اور شمالی وزیرستان میں درجنوں مرتبہ امریکی جاسوس طیاروں نے میزائل حملے کئے ہیں اور رواں برس اگست میں ایسے ہی ایک حملے میں تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم پاکستان ان ڈرون حملوں کے خلاف عوامی سطح پر مذمت کرتا ہے۔ پاکستانی موقف ہے کہ ایسے حملوں سے عوام میں امریکہ کے حوالے سے منفی تاثر پیدا ہوتا ہے، جس کا فائدہ عسکریت پسند اٹھاتے ہیں۔ دوسری جانب امریکی موقف ہے کہ جاسوس طیاروں سے کئے جانے والے یہ حملے عسکریت پسندوں کے خلاف اہم کامیابیوں کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔
رپورٹ : خبر رساں ادارے
ادارت : عاطف توقیر