1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وسطی افریقہ میں امریکی افواج کی تعیناتی

15 اکتوبر 2011

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت وسطی افریقہ میں 100 فوجی تعینات کرے گی تاکہ لارڈز مزاحمتی فوج LRA نامی باغی گروپ کے خلاف جاری عسکری کارروائی میں علاقائی فورسز کی معاونت کی جا سکے۔

https://p.dw.com/p/12sak
جوزف کونیتصویر: AP

وسطی افریقہ میں سرگرم Lord's Resistance Army وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیوں کی مرتکب قرار دی جاتی ہے۔ یہی آرمی گزشتہ بیس برس کے دوران دہشت گردی، قتل، آبروریزی اور اغوا کی کارروائیوں میں ہزاروں افراد کو نشانہ بنا چکی ہے۔

بدنام زمانہ فوجی کمانڈر جوزف کونی کی قیادت میں LRA وسطی افریقہ کے چار ممالک یوگنڈا، جنوبی سوڈان، وسطی افریقی جمہوریہ اور جمہوریہ کانگو تک اپنی کارروائیوں کا دائراہ کار وسیع کر چکی ہے۔

جمعہ کو امریکی صدر باراک اوباما نے کانگریس کو لکھے اپنے ایک خط میں کہا کہ وسطی افریقہ میں تعینات کیے جانے والے امریکی فوجی ان علاقائی حکومتوں کو عسکری مشاورت فراہم کریں گے، جو جوزف کونی کے علاوہ دیگر باغی رہنماؤں کو غیر مسلح کرنے کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئی ہیں۔

Lord Resistance Army in Uganda
جوزف کونی کی مسلح بغاوت کے نتیجے میں 2008ء سے اب تک قریب تیس ہزار افراد مارے جا چکے ہیںتصویر: AP Photo

باراک اوباما نے البتہ یہ واضح انداز میں کہا کہ امریکی فوجی وہاں کسی مسلح تنازعہ میں خود ہر گز حصہ نہیں لیں گے،’یہ امریکی فوجی LRA کے خلاف اس وقت تک کوئی بھی عسکری کارروائی نہیں کریں گے جب تک ان کی اپنی سلامتی کو خطرہ لاحق نہیں ہوتا‘۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ وسطی افریقی ممالک میں امریکی افواج کی تعیناتی کے حوالے سے تمام تر احتیاطی تدابیر پہلے سے ہی تیار کر لی گئی ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ان شورش زدہ علاقوں میں کچھ امریکی فوجیوں کی تعیناتی بدھ کو عمل میں لائی جائے گی جبکہ اضافی فوجی آئندہ ماہ روانہ کیے جائیں گے۔ پینٹا گون سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ امریکی فوجی چار وسطی افریقی ممالک کے دارالحکومتوں میں متعلقہ حکومتی اہلکاروں، عسکری قیادت اور بین الاقوامی امن فوج کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کریں گے۔

پینٹا گون کے ترجمان جارج لِٹل نے بتایا ہے کہ امریکی افواج مقامی فورسز کو انٹیلی جنس، پیٹرولنگ اورعسکری حوالوں سے تربیت فراہم کریں گی۔ صدر باراک اوباما نے اگرچہ یہ نہیں بتایا کہ یہ امریکی فوجی وسطی افریقہ میں کب تک تعینات رہیں گے تاہم پینٹا گون کے مطابق،’یہ فوجی اس وقت تک وہاں رہنے کے لیے تیار ہوں گے جب تک ان کی ضرورت ہو گی‘۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ایک ترجمان وکٹوریہ نُولینڈ کے مطابق واشنگٹن حکومت LRA کی عسکری کارروائیوں کے خاتمے کے لیے وسطی افریقی ممالک کو 2008ء سے لے کر اب تک قریب چالیس ملین امریکی ڈالر کی مالی مدد فراہم کر چکی ہے۔

Joseph Kony
جوزف کونی کی مسلح تحریک انتہا پسندانہ مذہبی تعلیمات پر مبنی ہے

جوزف کونی کی مسلح تحریک انتہا پسندانہ مذہبی تعلیمات پر مبنی ہے۔ اس کے پیروکار اسے صوفی اور مذہبی پیامبر سمجھتے ہیں۔ کونی کا دعویٰ ہے کہ وہ الہامی احکامات پر آسمانی کتاب بائبل کے دس بنیادی الوہی احکامات پر ایک عملی معاشرہ قائم کرنا چاہتا ہے۔

جوزف کونی کی مسلح بغاوت کے نتیجے میں گزشتہ بیس برس کے دوران قریب تیس ہزار افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ کوئی دو ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ کونی بچوں کے اغوا، بچوں کو زبردستی فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور کم عمر بچیوں کو جسنی غلام بنانے کے لیے بدنام ہے۔ امریکہ نے LRA کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں