1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وسطی ایشیائی ملکوں میں طاقتور زلزلہ

20 جولائی 2011

کرغیزستان اور ازبکستان کے سرحدی علاقوں میں بدھ کی صبح آنے والے زلزلے سے دونوں طرف کی عوام میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی۔ کچھ عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔

https://p.dw.com/p/1201q
تصویر: AP

امریکی ارضیاتی ادارے کے مطابق اس طاقتور زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر چھ اعشاریہ ایک ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز ازبکستان کے مشرق میں کرغیزستان کی سرحد کے قریب نوکلومیٹر زیر زمین تھا۔ یہ جگہ ازبکستان کے جنوب مغربی شہر فرغانہ سے بیالیس کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ اسی باعث فرغانہ شہر اور اسی نام کی وادی کے دیگر علاقوں میں زلزلے کے جھٹکوں کی شدت بھی زیادہ محسوس کی گئی۔ فرغانہ وادی ازبکستان، کیرغیزستان اور تاجکستان میں تقسیم ہے۔

مقامی آبادی کی جانب سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مختلف چھوٹے بڑے قصبوں اور دیہات کی عمارتوں اور گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ تقریباً آدھی رات کو، جس وقت زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، اس وقت متاثرہ علاقوں کے لوگ گہری نیند میں تھے۔ اسی وجہ سے لوگوں میں شدید خوف و ہراس بھی پھیل گیا تھا۔

Familie vor ihrem Haus in Kirgisistan
زلزلے سے کرغیزستان، ازبکستان اور تاجکستان کے سرحدی مقامات متاثر ہیںتصویر: CC/Jim Bain

فرغانہ کے علاوہ مرجیلان شہرکے قدیمی مکانات میں کئی گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ساتھ ہی ان عمارتوں کوبھی نقصان پہنچا، جو زیادہ بلند نہیں تھیں۔ مرجیلان وسطی ایشیا میں سلک یا ریشم کی انڈسٹری کا اہم مقام تصور کیا جاتا ہے۔

اسی طرح کرغیزستان کی سرحد پر واقع شہر قدم ژئی میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ قدم ژئی نامی شہر زلزلے کے مقام کےکافی قریب واقع ہے۔کرغیزستان کے ایک اور شہر بیتکان میں بھی کئی عمارتیں بھی تباہ ہو گئیں۔ بیتکان کے بعض علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوئی ہے۔

عینی شاہدین نے نیوز ایجنسیوں کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ازبکستان اور کرغیزستان میں زلزلے کے شدید جھٹکوں سے لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور وہ افراتفری کے علاوہ خوف و ہراس کی کیفیت میں مبتلا تھے۔ وسطی ایشیاء کے شہروں اور قصبوں میں بدھ کے روز زلزلے کے جھٹکے تقریباً دو سے تین منٹ تک وقفے وقفے سے محسوس کیے گئے۔

وسطی ایشیائی ملکوں میں زلزلے کے طاقتور جھٹکے گاہے گاہے محسوس کیے جاتے ہیں۔ یہ خطہ تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔ سن 1966 میں تاشقند کا شہر انتہائی طاقتور زلزلے کے بعد بہت بڑی تباہی کا شکار ہوا تھا۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں