1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ووٹروں کے بغیر الیکشن‘ کا دوسرا دن

افسر اعوان19 اکتوبر 2015

مصری وزیراعظم شریف اسماعیل نے کہا ہے پارلیمانی انتخابات کے سلسلے میں ووٹنگ کے دوران اتوار کے روز ووٹر ٹرن آؤٹ 15 سے 16 فیصد تک رہا۔

https://p.dw.com/p/1GqY6
تصویر: Reuters/M. Abd El Ghany

تاہم انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ سرکاری اداروں کے ملازمین کو ووٹ دینے کے لیے نصف دن کی چھٹی کے باعث ٹرن اور بڑھے گا۔

خبر رساں دارے روئٹرز کے مطابق تاہم ووٹرز نے آج دوسرے روز بھی اس انتخاب کے لیے پولنگ اسٹیشنوں کا رُخ نہیں کیا، جسے ایک اخبار نے ’ووٹرز کے بغیر انتخاب‘ کا نام دیا ہے۔ ووٹروں کی جانب سے انتخابی عمل میں عدم دلچسپی کو ملکی فوج کی طرف سے 2013 ء میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد جمہوریت کی بحالی کے وعدوں پر عوامی عدم اعتماد سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

روئٹرز کے مطابق 2011-12 میں ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھی گئی تھیں تاہم اب اتوار اور پیر کے روز ہونے والی ووٹنگ میں لوگوں کی شرکت انتہائی کم ہے۔ مصری نوجوان جو ملک میں اکثریت میں ہیں، خاص طور پولنگ اسٹیشنوں سے دور ہیں جبکہ بہت سے لوگ ان انتخابات کو دھوکہ اور فریب قرار دے رہے ہیں۔

سابق فوجی سربراہ اور موجودہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی طرف سے خاص طور پر مصری عوام پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اپنے ووٹ ضرور ڈالیں، اس کے باوجود لوگوں کی انتخابی عمل میں عدم دلچسپی اس بات کا بھی اظہار ہے کہ السیسی خود پر لوگوں کا اعتماد کھو رہے ہیں۔

السیسی نے 2013ء میں جب وہ ملکی فوج کے سربراہ تھے، ملک کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر محمد مُرسی کو اقتدار سے الگ کر کے عنان حکومت سنبھال لی تھی اور ملک میں جلد جمہوریت کی بحالی کا روڈ میپ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم پھر انہوں نے مُرسی کے حامیوں کے خلاف مصر کی موجودہ تاریخ کا بدترین کریک ڈاؤن کیا جس میں 2011ء میں اس وقت کے صدر حسنی مبارک کے خلاف تحریک چلانے والے ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں ڈالا اور انہیں سخت سزائیں سنائی گئیں۔

ووٹنگ کے پہلے روز اتوار کو ووٹر ٹرن آؤٹ 15 سے 16 رہا
ووٹنگ کے پہلے روز اتوار کو ووٹر ٹرن آؤٹ 15 سے 16 رہاتصویر: Reuters/M. Abd El Ghany

گزشتہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں بھی ووٹنگ کو تیسرے دن تک بڑھایا گیا تھا تاکہ ووٹرز ٹرن آؤٹ میں اضافہ ہو سکے جبکہ حکومت نواز میڈیا بھی لوگوں کو ووٹ ڈالنے پر آمادہ کرنے میں پیش پیش رہا۔ ان انتخابات میں السیسی 97 فیصد ووٹ لے کامیاب ہوئے تھے۔

انتخابی عمل میں لوگوں کی عدم دلچسپی پر ملکی میڈیا نے بھی سُرخیاں لگائی ہیں۔ مصر کے ایک بزنس روزنامے ’المال‘ نے ہیڈلائن لگائی ہے ’ووٹروں کے بغیر انتخاب‘۔ جبکہ ایک اور روزنامے الشروک نے اسے ’قطاروں کے بغیر انتخابات‘ قرار دیا ہے۔