1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وکٹر ہارا زندہ ہے

6 دسمبر 2009

چِلی کے مشہور زمانہ گلوکار، شاعر، استاد، لوک موسیقار، تھیٹریکل فنکار اور سرگرم سیاسی کارکن وکٹر ہارا کی باقیات کو دوبارہ سانتیاگو میں دفن کر دیا گیا ہے۔ وہ جنرل پینوشے کی آمریت کے دور میں حکومتی جبر کا نشانہ بنے تھے۔

https://p.dw.com/p/Kr7D
تصویر: David Crampton

اکتالیس سال کی عمر میں وکٹر ہارا کو چھتیس برس قبل فوج نے قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کے باقیات کی تدفین کے لئے ہفتہ کو دارالحکومت سانتیاگو میں ایک باوقار لیکن سوگوار تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں ہارا کی بیوہ جواں ہارا کے ساتھ ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

سوگوار سرخ پرچم لہرا رہے تھے جبکہ متعدد افراد ہارا کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔ بعض لوگ ہارا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے گٹار لئے ہوئے تھے۔

جنرل اوگسٹو پینوشے نے ستمبر 1973ء میں بائیں بازو کے منتخب صدر سلواڈور الاینڈے کو اقتدار سے ہٹا کر حکومت بنا لی تھی۔ اس دوران گیارہ ستمبر کو فوج نے وکٹر ہارا کو بھی قتل کر دیا۔ انہیں بارہ ستمبر کو دیگر سینکڑوں افراد کے ساتھ سانتیاگو کے مشہور چِلی اسٹیڈیم لے جایا گیا جہاں تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا۔ محبت کی لازوال حقیقت کے خواب دیکھنے والے سخن نواز اور گیتوں کو اپنی گٹار کے سروں سے امر کردینے والے ساز نواز وکٹر ہارا کے بدن پرکئی گولیاں ماری گئیں تھی۔ اسی چِلی اسٹیڈیم کو سن دو ہزار تین میں اُن کی یاد میں وکٹر ہارا سٹیڈیم قرار دے دیا گیا۔ اِسی سٹیڈیم میں وکٹر ہارا نے موت سے کچھ دیر قبل زخمی حالت میں فوجیوں کے سامنے گٹار بجاتے ہوئے اپنا مشہور گیت’ ہم جیتیں گے‘ گایا تھا۔ اُس وقت فوجی ان پر ہنس رہے تھے لیکن گزشتہ روز وکٹر ہارا مرنے کے چھتیس سال بعد ایک فاتح کے طور پر سانتیاگو میں داخل ہوا تھا۔

Jahresrückblick Januar 2006 Chile Michelle Bachelet
چِلی کی موجودہ صدر خود بھی فوجی حکومت کے دوران ظلم کا نشانہ بنیںتصویر: AP

مقتول وکٹر ہارا کا جسد خاکی کچھ دنوں بعد ملا۔ وہ فوجی حکومت کے قیام کے وقت تشدد کا نشانہ بننے والی معروف شخصیات میں سے ایک تھے۔ 1990ء تک فوجی حکومت کے دَور میں چِلی میں تین ہزار سے زائد افراد قتل یا لاپتہ ہوئے۔

حکام نے رواں برس جون میں پوسٹ مارٹم کے لئے ہارا کی باقیات حاصل کیں، جس کا مقصد ان کی موت کی وجہ جاننا تھا۔ اس حوالے سے تحقیقات گزشتہ برس اس وقت دوبارہ شروع ہوئیں، جب ان کے خاندان کے افراد نے نئے ثبوت پیش کئے۔ بعدازاں ثابت ہوا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ تفتیشی اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہارا کو تیس گولیاں ماری گئی تھیں۔

چلی کی صدر Michelle Bachelet ، جو خود بھی پینوشے کے دَور میں ظلم کا نشانہ بن چکی ہیں، نے کہا، 'بلآخر چھتیس سال بعد، وکٹر کی روح کو آرام مل سکتا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ ایسے اور بھی خاندان ہیں، جنہیں سکون چاہئے، اسی لئے یہ نکتہ اہم ہے کہ سچائی اور انصاف کے حصول کے لئے کوششیں جاری رہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی ایک طریقہ ہے، جس سے چِلی کے عوام کو اطمینان مل سکتا ہے۔ چِلی کی صدر نے یہ بھی کہا، 'ہارا ہمارے ساتھ ہے۔'

وکٹر ہارا کی شاعری میں محبت، امن، اخوت، تحمل، انسانی حقوق اور انصاف کے استعارے شاندار انداز میں ملتے میں۔ وہ اپنے گیتوں اور نظموں کو خود گاتے تھے۔ اِس گلوکاری کے ساتھ ساتھ وہ گٹار کا استعمال بھی مہارت سے کرتے۔ وہ لوک موسیقی کے دلدادہ تھے۔ اُن کے ایک مشہور گیت واشنگٹن بلٹس کو امریکی بینڈ دی کلیش نے اپنے البم میں بھی شامل کیا۔ موت سے قبل اُن کے نو البم ریلیز ہو چکے تھے۔ وہ چِلی کی کمیونسٹ پارٹی کے باقاعدہ رکن تھے۔

رپورٹ : ندیم گل

ادارت: عابد حسین