1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وکی لیکس، ایک برس بعد بھی کلنٹن پریشان

16 دسمبر 2011

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے جمعرات کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ وکی لیکس نے امریکی سفارتی کیبلز اور دیگر انتہائی حساس دستاویزات کا عوامی سطح پر اجراء کر کے امریکہ کو ’نقصان‘ پہنچایا۔

https://p.dw.com/p/13TvF
ہلیری کلنٹنتصویر: dapd

کلنٹن کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب ایک روز بعد ایک امریکی فوجی تجزیہ کار بریڈلی میننگ، وکی لیکس کو خفیہ اور حساس امریکی دستاویزات کی فراہمی کے الزام میں عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

کلنٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ انٹرنیٹ پر ہر طرح کی معلومات کی موجودگی کے دور میں حساس معلومات کو عوامی سطح پر لا کر افراد اور ان کے اہل خانہ کی زندگیوں کو خطرے سے دوچار کرنا کوئی دانشمندی نہیں۔ ’’ایک ایسے دور میں، جب سائبر اسپیس میں بے شمار معلومات اڑتی پھرتی ہیں۔ ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ کچھ دستاویزات بہت حساس ہوتی ہیں اور ان کے افشا ہونے پر افراد اور ان کے رشتہ داروں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں، جنہیں محفوظ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔‘‘

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن کا بیان، بریڈلی میننگ نامی اس امریکی فوجی کے خلاف واشنگٹن کے قریب ہی مقدے کے آغاز سے ایک روز قبل سامنے آیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے ہزاروں حساس اور خفیہ امریکی دستاویزات وکی لیکس کو مہیا کیں۔ میننگ کو گزشتہ برس 26 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ہفتے کے روز 24 برس کی عمر کو پہنچنے والے میننگ نے مبینہ طور پر افغانستان اور عراق میں امریکی فوجی کارروائیوں کی دستاویزات، ویڈیوز اور آڈیو فائلز وکی لیکس کو دی تھیں، جس نے بعد میں انہیں انٹرنیٹ پر عوامی سطح پر جاری کر دیا تھا۔

Unterstützer fordern die Freilassung von Bradley Manning
بریڈلی میننگ کی رہائی کے لیے امریکیوں نے مظاہرے بھی کیےتصویر: picture alliance/dpa

ہلیری کلنٹن نے کہا، ’بدقسمتی سے یہ ایک انتہائی نقصان دہ کام تھا۔ اس سے بہت سے افراد اور ان کے اہل خانہ کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں۔ اس کے اثرات کو زائل کرنے کے لیے امریکی حکومت کو انتہائی سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرنا پڑے۔ ‘‘

میننگ کو میری لینڈ کی سیکریٹ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ہیڈ کوارٹرز میں فوجی عدالت کی ابتدائی سماعت کا سامنا کرنا ہو گا۔ میننگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ غالباً اس نے عراق اور افغانستان میں امریکی فوجی کارروائیوں کی ویڈیوز، آڈیوز اور دیگر معلومات کے علاوہ خفیہ امریکی سفارتی کیبلز کو وکی لیکس کو اس وقت پہنچایا، جب وہ بغداد میں انٹیلیجنس ماہر کے طور پر امریکی فوج کے لیے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں