1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وکی پیڈیا کے پندرہ برس مکمل، کیا معلومات قابل بھروسہ ہیں؟

امتیاز احمد15 جنوری 2016

وکی پیڈیا کا مطلب ہے کہ ذہین افراد اپنے علم کو دنیا بھر کے انسانوں تک پھیلانا چاہتے ہیں اور آپ بھی اس کا حصہ بن سکتے ہیں۔ لیکن یہ آن لائن علمی نیٹ ورک پندرہ برس بعد بھی خامیوں اور کمزوریوں سے پاک نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/1HeD3
Screenshot DW Shift 15 Jahre Wikipedia
تصویر: DW

جرمنی کے ماہر ابلاغیات روڈولف شٹوئبر کہتے ہیں کہ وکی پیڈیا سے مختلف تجاویز تو حاصل کی جا سکتی اور بنیادی تحقیق کی توسیع کے لیے بھی اسے استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن اس کی بنیاد پر کوئی سائنسی اور قابل بھروسہ تحقیق نہیں کی جا سکتی۔

کیا وکی پیڈیا کا علمی نیٹ ورک قابل بھروسہ ہے اور کیا اس پر اعتبار کیا جا سکتا ہے؟ روڈولف شٹوئبر کے مطابق اس سوال کے جواب کا انحصار لکھے گئے آرٹیکل کے سیاق و سباق پر ہوتا ہے، ’’وکی پیڈیا اصل میں انسائیکلوپیڈیا بن چکا ہے اور بہت سے طالب علم اور میرے ساتھی سوچتے ہیں کہ مستقبل میں اسے بنیاد بنا کر سائنسی تحقیقی کام بھی کیا جا سکتا ہے لیکن میرے خیال میں یہ ایک غلط فہمی ہے۔‘‘

وکی پیڈیا کی کمزوریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ سائنسی مطبوعات کے برعکس وکی پیڈیا میں جانچ پڑتال اور اس کے معیاری طریقہ ء کار کی کمی ہے، ’’وکی پیڈیا کے مواد کے بارے میں وہ لوگ فیصلہ کر رہے ہوتے ہیں، جو اس مواد کے ماہر نہیں ہوتے، اسی وجہ سے طالب علموں کو مستند رسالوں، حوالہ جات اور کتابوں کے استعمال کے لیے کہا جاتا ہے۔‘‘

دوسری جانب روڈولف شٹوئبر کی نظر میں وکی پیڈیا کے ناقابل یقین فوائد بھی ہیں۔ اس میں ایک ہی موضوع سے متعلق آپ کو مختلف آراء ملتی ہیں اور یہ شفافیت مثبت ہے۔ وکی پیڈیا کی ایک طاقت یہ بھی ہے کہ یہ نیٹ ورک تازہ ترین چیزوں سے متعلق بھی معلومات فراہم کرتا ہے اور دوسری جانب یہی طرز عمل خامیوں کی طرف بھی لے کر جاتا ہے۔ اس طرح مکمل حقائق پر مبنی چیزیں سامنے نہیں لائی جا سکتیں۔

وکی پیڈیا کے اپنے اعدادو شمار کے مطابق وہ دنیا کی تین سو زبانوں میں سینتیس ملین مضامین لکھ چکا ہے۔ روڈولف شٹوئبر کہتے ہیں کہ وکی پیڈیا میں ایسے مصنفین کی کمی بھی نہیں ہے، جو اپنے اصلی نام چھپاتے ہیں۔ ان کے مطابق سیاسی یا پبلک ریلیشن سے متعلق مضامین بھی وکی پیڈیا کو درپیش مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اس کا اندازہ مخصوص سیاستدانوں سے متعلق لکھے گئے مضامین کو دیکھنے سے بھی ہوتا ہے کہ وہاں کسی طرح کی ’’ترمیمی جنگ‘‘ جاری ہوتی ہے۔

دوسری جانب ان تمام تر خامیوں کے باوجود روز بروز دنیا میں وکی پیڈیا کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ حالیہ پندرہ برسوں کے دوران غیر منافع بخش بنیادوں پر کام کرنے والی اس مفت ویب سائٹ نے لوگوں کے معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے طریقوں کو یکسر تبدیل کر دیا اور بہت جلد یہ ویب سائٹ آن لائین تیز ترین حوالہ جات فراہم کرنے والی صف اول کی ویب سائٹس میں شمار ہونے لگی ہے۔

پندرہ برس قبل جمی ویلز نامی ایک شخص نے Nupedia کے نام سے ایک رسمی سی ویب سائٹ لانچ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس کوشش کے ناکام ہو جانے کے بعد آخر کار وہ پندرہ جنوری دو ہزار ایک میں وکی پیڈیا کے نام سے ایک مفت آن لائن انسائکلو پیڈیا بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

جمی ویلز کہتے ہیں کہ جب انہوں نے اس ویب سائٹ کو شروع کیا تھا تو اس کی کامیابی کے امکانات بہت ہی معدوم تھے۔

دوسری جانب اس ویب سائٹ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ عام صارفین کی جانب سے وکی پیڈیا میں کی جانے والی ترامیم ناقابل بھروسہ اور جانبدار ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یونیورسٹیوں اور اسکولوں کی جانب سے اس کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے۔