1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویب سائٹس کی بندش سیاسی عمل ہے، گوگل کے چیف کا بیان

22 مئی 2010

گوگل کے چیف ایگزیکٹیو ایرک شمٹ کو شبہ ہے کہ فیس بک سے متنازعہ مقابلے والا صفحہ ہٹانے کے باوجود پاکستان میں فیس بک اور یو ٹیوب پر لگی پابندیوں کے پیچھے سیاسی عزائم کارفرما ہیں۔

https://p.dw.com/p/NUwh
تصویر: picture alliance / dpa

گوگل کے سربراہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ہمیشہ سے ہی بڑے پیمانے پر عائد کی گئی اس نوعیت کی پابندیوں پر شاکی رہے ہیں۔ شمٹ کے بقول: ’’ جس زاوئے سے بھی دیکھا جائے معاملہ مشکوک ہے، پہلے ایک باضابطہ وجہ پیش کی گئی پھر دوسری، یہاں بہت ہی زیادہ سیاسی تنقید ہے اور پھر ساتھ ہی پابندی نافذ بھی کی گئی‘‘۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ملک میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک، یوٹیوب اور اس سے متعلق ساڑھے چار سو لنکس پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ اس کی وجہ پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے کا متنازعہ مقابلہ ہے۔ دریں اثنا لاہور اور کراچی میں بھی بعض حلقوں کی جانب سے فیس بک، یوٹیوب اور  وکی پیڈیا کی بندش کے پیچھے سیاسی مقاصد کوکارفرماں قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کے مشہور بلاگر ڈاکٹر اواب علوی کے مطابق فیس بک کا متنازعہ صفحہ بند کیا جاسکتا تھا تاہم اس کے برعکس سینکڑوں لنکس بند کئے جانے سے طالب علموں، محقیقین اور انٹرنیٹ کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کو نقصان ہوا اور متنازعہ خاکوں کے خلاف پاکستان کا درست مؤقف دنیا تک نہیں پہنچا۔

Facebook Artikelbild

فیس بک پر Everyone Draw Mohammed Day کا انتظام کرنے والوں نے یہ متنازعہ صفحہ ویب سائٹ سے ہٹادیا ہے۔ فیس بک کی انتظامیہ کے مطابق یہ اقدام انہوں نے نہیں اٹھایا بلکہ جنہوں نے یہ پیج بنایا تھا انہوں نے ہی اسے واپس ہٹادیا ہے۔ پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے کی ترغیب دینے والے اس منصوبے کا مقصد آزادی اظہار رائے کا فروغ بتایا گیا تھا۔ مولی نورس نامی جس امریکی خاتون کا نام اس خاکہ کشی سے جوڑا جارہا تھا انہوں نے اس سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔ ان کے بقول انہوں نے یہ صفحہ شروع نہیں کیا تھا اور نہ کبھی خاکہ انہیں موصول ہوا ہے۔ ایک انٹرنیٹ بلاگ میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ متنازع صفحے پر مواد سے ان مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی جنہوں نے اظہارِ رائے کے حق کو خطرے میں ڈالا ہی نہیں تھا۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عدنان اسحاق