1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویب سائٹس کی بندش، کولمبو حکومت پر تنقید

8 نومبر 2011

سری لنکا کی مرکزی اپوزیشن اور ذرائع ابلاغ کے حقوق کی تنظیموں نے حکومت کی جانب سے پانچ ویب سائٹس کو بلاک کیے جانے کی مذمت کی ہے۔ یہ ویب سائٹس حکمران جماعت اور اس کے رہنماؤں پر تنقیدی مواد پیش کرتی تھیں۔

https://p.dw.com/p/136Zs
تصویر: Fotolia/m.schuckart

یہ مذمتی بیانات ویب سائٹس کو بلاک کیے جانے اور وزارت ذرائع ابلاغ اور اطلاعات کے اس حکم کے بعد سامنے آئے ہیں، جس میں کہا گیا تھا کہ سری لنکا سے متعلق معلومات دینے والی تمام ویب سائٹس اس وزارت سے رجسٹریشن حاصل کریں۔ مرکزی اپوزیشن جماعت یونائیٹڈ پارٹی (یو این پی) نے ان اقدامات کو ’غیرجمہوری‘ قرار دیا ہے۔ یو این پی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے معلومات تک رسائی کے عوامی حق میں رکاوٹ آئے گی۔

یواین پی کے رکن پارلیمنٹ منگلا سماراویرا نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے ساتھ گفتگو میں کہا: ’’ویب سائٹوں کی رجسٹریشن سے متعلق حکومتی اعلان نے ہمیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔ یہ کچھ بھی نہیں ہے بلکہ حکومت خوفزدہ ہے۔‘‘

سری لنکا ورکنگ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے قائم مقام صدر گناسیری کوتھیگوڈا نے بھی اس حکومتی اقدام کو غیرجمہوری قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کی ہے۔ یونائیٹڈ میڈیا فورم کے صدر سجیت منگلا ڈی سلوا کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم ویب سائٹس کو بلاک کیے جانے کے خلاف احتجاج کی امید رکھتی ہے۔ ان اقدامات کا نشانہ بننے والی زیادہ تر ویب سائٹیں بدعنوانی کے خلاف مضامین اور خبریں پیش کرتی ہیں۔

Sri Lanka Flagge
کولمبو حکام نے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے

وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ اسے ان لوگوں کی جانب سے شکایات موصول ہوئی ہیں جو متعدد ویب سائٹس پر جاری کی گئی رپورٹوں کی وجہ سے بدنام ہوئے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’’ان ویب سائٹس پر جاری کی گئی مخصوص رپورٹوں کا مواد ملک، ریاستی سربراہ، وزراء، اعلیٰ سرکاری اہلکاروں اور باعزت شخصیتوں  کی ساکھ کے لیے خطرناک ہے، جنہیں دانستہ طور پر کردار کشی کی اس مہم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘‘

اس وزارت کے مطابق اسے یقین ہے کہ ان ’پراسرار‘ ویب سائٹس کو چلانے والے لوگ حکومت کے خلاف بداعتمادی کی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ کولمبو حکومت کی جانب سے بلاک کی گئی ویب سائٹس درج ذیل ہیں۔

www.lankaenews.com

www.lankawaynews.com

srilankamirror.com

srilankaguardian.com

paparacigossip9.com

رپورٹ: ندیم گِل خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں