1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يوروزون کا بحران اور رکن ممالک کے باہمی اختلافات

24 نومبر 2011

يورپ ميں رياستی قرضوں کے بحران اور يورو کو مستحکم بنانے کے درست طريقوں کے سوال پر باہمی اختلاف رائے شديد ترہوتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/13Gh5
مانوئل باروسو
مانوئل باروسوتصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com

جرمن حکومت يورو بانڈز کے اجراء اور يورپی مرکزی بينک کی جانب سے يورو زون کے بہت زيادہ مقروض ممالک کے رياستی بانڈز کی کثرت سے خريد کی مخالفت کر رہی ہے، جبکہ يورپی کميشن کے صدر باروسو اس کے حامی ہيں۔

يورپ ميں رياستی قرضوں اور يورو کے بحران ميں اضافے کے ساتھ ساتھ تلخی بھی بڑھ رہی ہے۔ يورپی کميشن کے صدر مانوئل باروسو نے کہا: ’’بحران سے يہ ظاہرہو گيا ہے کہ يورو زون ميں ايک زيادہ طاقتور اقتصادی حکومت کے بغير ايک مشترکہ کرنسی کو قائم رکھنا اگر ناممکن نہيں تو مشکل ضرور ہو جائے گا۔‘‘

يورپی کميشن کا مطالبہ ہے کہ مالياتی ڈسپلن کو سخت کيا جائے اور ايک دوسرے کی نگرانی ميں اضافہ ہو، جس ميں کسی رکن ملک کے بہت زيادہ خسارے والے بجٹ کو نا منظور کردينا تک شامل ہے۔ اس سے جرمن حکومت بھی متفق ہے۔

ليکن جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کو اس تجويز سے سخت اختلاف ہے کہ يورو زون کے بہت زيادہ مقروض ممالک کی مدد کے ليے اجتماعی يورو بانڈز جاری کيے جائيں۔ اس طرح يہ قرضے يورو زون کے تمام ممالک کا اجتماعی بوجھ بن جائيں گے۔

يورپی کميشن کے صدر باروسو اس پر طيش ميں ہيں کہ يورو بانڈز کی تجويز کو باضابطہ طور پر پيش کرنے سے پہلے ہی رد کر ديا گيا ہے۔ جرمن چانسلر ميرکل نے بدھ 23 نومبر ہی کو وفاقی پارليمنٹ ميں يہ کہہ ديا تھا کہ يہ افسوسناک اور نا موزوں ہے کہ يورپی کميشن قرضوں کو اجتماعی شکل دينے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ باروسو نے برسلز ميں غير معمولی طور پر سخت لہجے ميں تنقيد کرتے ہوئے کہا کہ شروع ہی سے يہ کہہ دينا کہ اس پر بات نہيں ہونا چاہيے، تمام اداروں کے حقوق اور ذمہ داريوں کی بے احترامی ہے۔

فرانسيسی صدر سارکوزی اور اطالوی وزير اعظم مونٹی، اسٹراسبرگ
فرانسيسی صدر سارکوزی اور اطالوی وزير اعظم مونٹی، اسٹراسبرگتصویر: dapd

يورپی مرکزی بينک کے کردار کے بارے ميں بھی واضح اختلافات پائے جاتے ہيں۔ باروسو اس کی حمايت کر رہے ہيں کہ بينک سخت مقروض يورو زون ممالک کے رياستی بانڈز خريدے: ’’يورپی مرکزی بينک کو معاہدے کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے اقدام کرنا ہو گا۔ اس کا کام نہ صرف قيمتوں کو مستحکم رکھنا بلکہ مالی استحکام بھی ہے۔‘‘

ليکن جرمن حکومت اور خاص طور پر جرمن مرکزی بينک کے صدر ژينس وائڈ من يورپی مرکزی بينک کی، قيمتوں کو مستحکم رکھنے کی ذمہ داری پر زور دے رہے ہيں۔

فرانسيسی صدر سارکوزی اور جرمن چانسلر ميرکل، اسٹراسبرگ ميں
فرانسيسی صدر سارکوزی اور جرمن چانسلر ميرکل، اسٹراسبرگ ميںتصویر: dapd

جرمن چانسلر ميرکل، فرانسيسی صدر سارکوزی اور اطالوی وزير اعظم مونٹی يورو زون کے بحران پر صلاح مشوروں کے ليے آج سہ پہر فرانس کے شہر اسٹراسبرگ ميں ملاقات کر رہے ہيں۔ اس سے کچھ گھنٹے قبل ہی فرانسيسی وزير خارجہ الاں يوپے نے جرمن رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ يورپی مرکزی بينک کو لازمی طور پر کردار ادا کرنا چاہيے۔

رپورٹ: کرسٹوف ہاسل باخ، برسلز / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں