1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپی يونين اور بھارت کی سمٹ، تجارت اہم ترين موضوع

عاصم سلیم
6 اکتوبر 2017

يورپی يونين اور بھارتی رہنماؤں کا سربراہی اجلاس آج سے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی ميں شروع ہو گيا ہے۔ اميد کی جا رہی ہے کہ قريقين کے مابين آزاد تجارت کے حوالے سے تعطل کے شکار مذاکرات بحال ہو سکيں گے۔

https://p.dw.com/p/2lKxt
Kombo-Bild Indien EU Flagge

نئی دہلی کے حيدرآباد ہاؤس ميں جاری اس سمٹ ميں ميزبان ملک کے وفد کی سربراہی وزير اعظم نريندر مودی کر رہے ہيں جب کہ يورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک اور يورپی کميشن کے صدر ژاں کلود ينکر يورپی وفد کے سربراہ ہيں۔ اس سمٹ ميں کاروباری روابط اور تجارت پر بالخصوص توجہ مرکوز رہے گی۔ اسی بات کا تذکرہ ينکر نے بھارتی اخبار ’انڈين ايکسپريس‘ کے ليے اپنے اداريے ميں بھی کيا۔ انہوں نے اميد ظاہر کی کہ يورپی يونين اور بھارت کے درميان آزاد تجارت اور سرمايہ کاری کے حوالے سے مذاکرات جلد بحال ہو سکيں۔

نئی دہلی اور برسلز کے درميان تجارت اور سرمايہ کاری کے وسيع تر معاہدے پر بات چيت سن 2007 ميں شروع ہوئی تھی تاہم 2013ء سے يہ عمل تعطلی کا شکار ہے۔ اس ممکنہ ڈيل کے مقاصد بھارت اور يورپی يونين ميں بننے والی اشياء کے ليے ايک دوسرے کی منڈيوں تک بہتر رسائی اور ٹيکسوں میں کمی لانا بھی ہے۔ اس سلسلے ميں ايک اہم رکاوٹ يورپی يونين کا يہ مطالبہ بھی ہے کہ نئی دہلی حکومت يورپی گاڑيوں اور گاڑيوں کے پرزوں پر لاگو ٹيکس ختم کرے۔ علاوہ ازيں يورپی بلاک بھارت کو برآمد کی جانے والی وائن اور ديگر شرابوں پر بھی ٹيکس نہيں چاہتا۔ فريقين کے مابين ’انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس‘ یا حقوق دانش پر بھی اختلافات ہيں۔

اٹھائيس رکنی يورپی بلاک بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور پچھلے سال باہمی تجارت کا مجموعی حجم اٹھاسی بلين ڈالر تھا۔ اس سمٹ ميں تجارت کے علاوہ سلامتی سے متعلق پاليسياں، جزيرہ نما کوريا کا تنازعہ، يوکرائنی تنازعہ اور افغانستان کی صورت حال پر بھی بات چيت متوقع ہے۔