1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’يورپ کی جانب بے ضابطہ ہجرت کے دن ختم‘

عاصم سليم8 مارچ 2016

يورپی يونين اور ترکی کی سمٹ کے بعد يورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ بے ضابطہ انداز ميں يورپ کی طرف ہجرت کے دن اب ختم ہو گئے ہيں۔ سربراہی اجلاس ميں ہونے والی پيش رفت پر حتمی فيصلوں کا اعلان آئندہ ہفتے متوقع ہے۔

https://p.dw.com/p/1I93i
تصویر: Reuters/M.Djurica

ترک وزير اعظم احمد داؤد اولُو نے ترکی سے يونان پہنچنے والے ايسے تمام مہاجرين کو فوری طور پر واپس لينے کی تصديق کر دی ہے، جنہيں سياسی پناہ کا حقدار نہيں سمجھا جاتا۔ ڈونلڈ ٹسک نے يہ اعلان برسلز ميں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آٹھ مارچ کے روز کيا۔ ان کے بقول سربراہ اجلاس ميں کيے جانے والے فيصلوں کے نتيجے ميں يہ بات واضح ہو گئی ہے کہ بے ضابطہ انداز ميں يورپ کی طرف ہجرت کے دن اب ختم ہو گئے ہيں۔

اس مشترکہ پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزير اعظم اولُو نے کہا کہ ’صورت حال کو تبديل کر دينے والے‘ اس فيصلہ کے مقاصد ميں انسانوں کی اسمگلنگ کا انسداد، جانوں کے ضياع کو روکنا اور يورپ کی جانب غير قانونی ہجرت کو روکنا شامل ہيں۔ برسلز ميں ہونے والی اس کانفرنس ميں يورپی کميشن کے صدر ژاں کلود ينکر بھی شريک تھے اور انہوں نے بھی ترکی کی جانب سے تمام غير مستحق تارکين وطن کو واپس لينے کے فيصلے کو  سراہا۔  

سمٹ کے شرکاء کی ايک تصوير
سمٹ کے شرکاء کی ايک تصويرتصویر: Reuters/Y. Herman

يورپی يونين کے رکن ممالک کے رہنماؤں نے پير سات مارچ کے روز ہونے والے سربراہی اجلاس ميں ہونے والی پيش رفت کو ’بريک تھرُو‘ قرار ديا تاہم حتمی فيصلوں کے اعلان کو آئندہ ہفتے ہونے والی سمٹ تک ملتوی کر ديا۔ ترک وزير اعظم اولُو نے اٹھائيس رکنی يورپی بلاک کے سامنے اضافی تين بلين يورو کی مالی امداد اور اس سال جون تک ترک شہريوں کے ليے يورپی يونين ميں بغير ويزے کے سفر کے مطالبات رکھے ہيں۔ اس کے بدلے انقرہ حکومت غير قانونی طريقے سے ترکی سے يونانی جزائر پہنچنے والے تمام پناہ گزينوں کو واپس لینے کے لیے تیار ہے۔ مجوزہ ’ون آن ون‘ اسکيم کے تحت ترکی ميں مہاجر کيمپوں ميں بسنے والے ہر ايک شامی پناہ گزين کی قانونی طور پر يورپ منتقلی کے بدلے ترکی يورپی سرزمين پر موجود ايک غير قانونی تارک وطن کو بھی واپس لے گا۔

يورپی کونسل کے صدر ٹسک کے بقول وہ ان تجاويز و مطالبات میں حائل قانونی تفصيلات کا جائزہ لیا جائے گا اور اسی ماہ سترہ اور اٹھارہ تاريخ کو ہونے والی يورپی سمٹ ميں حتمی فیصلے کا امکان ہے۔

دوسری جانب مہاجرين کے بحران کے حوالے سے يورپی بلاک ميں پیدا ہونے والی تقسيم آئندہ ہفتے کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے میں حائل ہو سکتی ہے۔ ہنگری کے وزير اعظم وکٹور اوربان مہاجرين کی يورپی منتقلی سے متعلق اِس شق کے خلاف فيصلہ کر سکتے ہيں۔ اس کے علاوہ ترکی ميں آزادی صحافت کے خلاف اٹھائے جانے والے چند حاليہ اقدامات اور ان پر يورپی تنقيد بھی آڑھے آ سکتی ہے۔ انقرہ حکومت نومبر ميں طے پانے والی ڈيل کے تحت رقم کی ادائيگی ميں تاخير پر بھی برسلز سے نالاں ہے۔