1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت روکنے کے ليے’قانونی راستے‘ پرغور

عاصم سلیم7 جون 2016

يورپ کی جانب غير قانونی ہجرت روکنے کے ليے يورپی يونين حکام امريکی ’گرين کارڈ‘ کے طرز کی ’ورک پرمٹ اسکيم‘ پر غور کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1J1iN

يورپی کميشن کے آج ہونے والے اجلاس ميں غير قانونی ہجرت روکنے کے ليے متعدد سفارشات پيش کی جا رہی ہيں۔ يورپی يونين کی جانب سے سن 2012 ميں ’بلو کارڈ‘ اسکيم شروع کی گئی تھی، جس کا مقصد يورپ ميں کم عمر اور ہنر مند افراد کو مواقع فراہم کرنا تھا۔ اسکيم کے تحت مخصوص پيشوں ميں تربيت يافتہ و مہارت رکھنے والے افراد کو رکن ملکوں ميں ملازمت فراہم کی جاتی ہے تاکہ يورپ کے ’عمر رسيدہ‘ ليبر فورس يعنی ملازمين کی زيادہ اوسط عمر کے مسئلے پر قابو پايا جا سکے۔ تاہم يہ اسکيم کچھ زيادہ کامياب نہ ہو سکی۔ اس سلسلے ميں تازہ ترين اعداد و شمار 2014ء کے دستياب ہيں جن کے مطابق اُس سال صرف 13,852 ورک پرمٹ يا ملازمت کے اجازت نامے جاری کيے گئے اور ان ميں سے بھی 87 فيصد کا اجراع جرمنی ميں ہوا۔

Deutschland Fachkräfte Fachkräftemangel Deutsch-indisches Joint-Venture in Dresden
جرمنی کو پیشہ ور ماہرین کی سخت ضرورت ہےتصویر: picture-alliance/dpa

مبصرين اور تجزيہ نگار ايک عرصے سے يہ مطالبہ کرتے آئے ہيں کہ يورپ کی جانب غير قانونی ہجرت روکنے کے ليے لوگوں کو ہجرت کے قانونی راستے فراہم کيے جانے چاہييں۔ حاليہ برسوں اور بالخصوص حاليہ دنوں ميں بحيرہ روم ميں مہاجرين کی بڑی تعداد ميں ہلاکتوں سے ايسا معلوم ہوتا ہے کہ مستحق افراد کو يورپ ہجرت کے ليے قانونی ذرائع فراہم کرنے ميں دوبارہ دلچسپی پيدا ہو رہی ہے۔

آج برسلز ميں يورپی کميشن کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس ميں اس سلسلے ميں کئی سفارشات پيش کی جانا ہيں۔ اجلاس ميں ’بلو کارڈ اسکيم‘ کو بحال کرنے کے علاوہ افريقی رياستوں کے ليے فنڈنگ بڑھانے کے حوالے سے بھی تجاويز پيش کی جائيں گی تاکہ افريقی باشندوں کی يورپ غير قانونی ہجرت پر قابو پايا جا سکے۔ تجاويز ميں يہ بھی شامل ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک اور افريقی رياستوں کو ہجرت روکنے کے ليے مراعات دی جائيں اور عدم تعاون کی صورت ميں انہيں خميازہ بھی بھگتنا پڑے۔

Junger Wissenschaftler aus Syrien an der Uni Jena
جرمنی کی ژینا پونیورسٹی سے منسلک ایک شامی سائنسدانتصویر: picture-alliance / dpa

امکان ہے کہ کميشن اٹھائيس رکنی يورپی يونين کے متعدد ممالک کے ساتھ اميگريشن معاہدوں کے حق ميں تجويز دے گی جن کی مدد سے ترقياتی امداد، تجارت، سلامتی اور ويزا پاليسی جيسے معاملات سے طے شدہ شرائط کے تحت نمٹا جا سکے۔ يورپی کميشن کی جانب سے سفارش پيش کی جائے گی کہ ابتدائی طور پر ايسے معاہدے اردن، لبنان، تيونس، نائجر، نائجيريا، سينيگال اور ليبيا کے ساتھ کيے جائيں۔

دوسری جانب يورپ ميں بہت سے ووٹر اضافی اميگريشن کے حق ميں نہيں۔ يہ تائثر بھی پايا جاتا ہے کہ ’بلو کارڈ اسکيم‘ سے بہت بڑی تعداد ميں وہ لوگ تو فائدہ اٹھا ہی نہيں سکتے، جو سياسی پناہ کے متلاشی ہيں۔ اس کے علاوہ ماضی ميں افريقی رياستيں يہ معاملہ بھی اٹھا چکی ہيں کہ ايسے يورپی اقدامات سے ’برين ڈرين‘ کا عمل ہو سکتا ہے يعنی ايک رياست کے تمام قابل اور تربيت يافتہ لوگ ايسے کسی دوسرے ملک ميں ملازمت کے ليےچلے جائيں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں