1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يورپ ہجرت کا قانونی راستہ ’بلیو کارڈ‘

عاصم سليم8 جون 2016

يورپی کميشن غير قانونی ہجرت روکنے کے ليے مہاجرت کے قانونی راستے فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ يورپی يونين کی ’بلیو کارڈ‘ اسکيم ترقی پذير ملکوں کے اعلیٰ تعليم يافتہ افراد کو يورپی روزگار کی منڈيوں تک رسائی فراہم کرتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1J2Sm

جرمنی ميں ’بلیو کارڈ اسکيم‘ يکم اگست سن 2012 کو شروع کی گئی تھی۔ يہ دستاويز يورپی يونين سے باہر کے ملکوں کے شہريوں کو ملازمت کی بنياد پر اٹھائيس رکنی يورپی يونين ميں رہائش کی اجازت ديتی ہے۔ وفاقی جرمن دفتر برائے مہاجرت کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق صرف جرمنی ميں 2013ء ميں 11,290 ’بلیو کارڈ‘ جاری کيے گئے، سن 2014 ميں 11,848 اور گزشتہ برس يعنی سن 2015 ميں 14,468 ’بلیو کارڈ‘ جاری کيے گئے۔

بلیو کارڈ‘ کے ليے کن ممالک کے لوگ درخواستيں ديتے ہيں؟

سن 2015 ميں يورپی سطح پر ’بلیو کارڈ‘ کے ليے درخواستيں دينے والوں ميں بھارتی شہری سر فہرست تھے۔ 14,468 کی مجموعی تعداد ميں 20.8 فيصد بھارتی شہری تھے۔ چينی باشندوں کی جانب سے جمع کرائی جانے والی درخواستوں کی شرح 8.3 فيصد، روسی شہريوں کی شرح بھی 8.3 فيصد، يوکرائنی شہريوں کی شرح 5.9 فيصد اور شامی شہريوں کی شرح 4.2 فيصد رہی۔

سب سے زيادہ ’بلیوکارڈ‘ کس ملک نے جاری کيے؟

يورپی يونين کے تمام اٹھائيس رکن ممالک ميں ’بلیو کارڈ‘ کے اجراع ميں جرمنی سر فہرست رہا۔ سن 2014 ميں يورپی يونين کے تمام رکن ممالک ميں جاری کردہ ايسے کارڈز کی کُل تعداد کا 87.4 فيصد حصہ جرمنی کا رہا۔ دوسرے نمبر پر فرانس 4.3 اور لکسمبرگ 1.9 فيصد کے ساتھ دوسرے اور تيسرے نمبر پر رہے۔

سن 2014 ميں يورپی يونين کے تمام رکن ممالک ميں جاری کردہ ايسے کارڈز کی کُل تعداد کا 87.4 فيصد حصہ جرمنی کا رہا
سن 2014 ميں يورپی يونين کے تمام رکن ممالک ميں جاری کردہ ايسے کارڈز کی کُل تعداد کا 87.4 فيصد حصہ جرمنی کا رہاتصویر: picture-alliance/dpa

’بلیو کارڈ‘ کے حوالے سے تازہ ترين پيش رفت؟

يورپی يونين ميں منگل کے روز پيش کردہ سفارشات کی ممکنہ منظوری کی صورت ميں دنيا بھر سے اعلیٰ تعليم اور تربيت يافتہ پيشہ ور افراد کے ليے يورپی يونين ميں ملازمت اور رہائش مقابلتاً آسان ہو سکتی ہے۔ يورپ در اصل ’اِسکِلڈ ليبر‘ کے حصول کے ليے امريکا، کينيڈا اور آسٹريا کے ساتھ دوڑ لگا رہا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ يہ تينوں انفرادی ملک سالانہ بنيادوں پر پورے کے پورے يورپی بلاک سے زيادہ ورک پرمٹ جاری کرتے ہيں۔ اس بارے ميں بات کرتے ہوئے يورپی يونين کے اميگريشن کمشنز ديميتری اوراموپولس نے کہا ہے کہ يورپ کو مستقبل ميں کئی ملين لوگوں کی ضرورت ہے۔

يورپی کميشن کی جانب سے منگل سات جون کے يہ سفارش پيش کی گئی ہے کہ سن 2009 ميں متعارف کردہ ’بلیو کارڈ اسکيم‘ پر نظر ثانی کے بعد اس کا دوبارہ اجراع کيا جائے۔ ’بلیو کارڈ‘ کے موجود نظام کو ناکافی، کم استعمال ہونے والا اور کسی کشِش کے بغير قرار ديا گيا ہے۔

تجويز دی گئی ہے يورپی سطح کی ايک جامع اسکيم لانچ کی جائے، جس ميں کسی ملازمت کے معاہدے کی کم سے کم مدت چھ ماہ مقرر کی جائے۔ يہ تجويز بھی دی گئی ہے کہ درخواستوں پر کارروائی ساٹھ دنوں ميں مکمل کر لی جائے اور جن افراد کو يہ کارڈ مل جاتے ہيں ان کے اور ان کے اہل خانہ کے ليے حقوق بڑھائے جائيں۔ يورپی کميشن کے اندازوں کے مطابق نئی اسکيم کے اجراع سے يورپی معيشت کو 1.4 سے 6.2 بلين يورو تک کا فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

'بلیو کارڈ اسکيم‘ کے حوالے سے مزيد معلومات اور تازہ ترين اطلاعات قارئين نيچے ديے گئے لنکس پر کلک کر کے حاصل کر سکتے ہيں۔