1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يونان سے مزيد پاکستانی ملک بدر

عاصم سليم8 اپریل 2016

يورپی يونين اور ترکی کے مابين مارچ ميں طے پانے والے متنازعہ معاہدے کے تحت يونان سے آج بروز جمعہ مہاجرين کے ایک اور گروپ کو ترکی بھيج ديا گيا۔ تارکين وطن کے اس گروپ ميں پينتاليس پاکستانی بھی شامل ہيں۔

https://p.dw.com/p/1IRoO
تصویر: DW/R. Shirmohammadi

يونانی جزيرے ليسبوس کے ايک پوليس ذرائع کے مطابق آٹھ اپريل کی صبح پينتاليس پاکستانی مہاجرين کو ايک کشتی پر بٹھا کر ترکی بھيج ديا گيا ہے۔ اطلاعات ہيں کہ اس دوران امدادی تنظيموں سے تعلق رکھنے والے رضاکاروں نے ان پناہ گزينوں کی ملک بدری کے عمل کو روکنے کی کوششيں کيں تاہم وہ ناکام رہے۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق تين پناہ گزينوں نے احتجاج کرتے ہوئے پانی ميں چھلانگ لگا دی تھی تاہم انہيں کوسٹ گارڈز نے واپس کشتی پر سوار کرا ديا۔

قبل ازاں اس ہفتے کے آغاز پر پير کے روز دو سو مہاجرين کے پہلے گروپ کو يونان سے ترکی بھيجا گيا تھا۔ ان ميں زيادہ تر وہ پناہ گزين شامل تھے جنہوں نے يونان ميں اندراج نہيں کرايا تھا۔ تاہم بعد ازاں مہاجرين کی ايک بڑی تعداد نے يونان بدری سے بچنے کے ليے سياسی پناہ کی درخواستيں جمع کرانا شروع کر ديں جس کی وجہ سے ملک بدريوں کا يہ عمل کچھ روز کے ليے ملتوی کر ديا گيا تھا۔

قبل ازاں اس ہفتے کے آغاز پر پير کے روز دو سو مہاجرين کے پہلے گروپ کو يونان سے ترکی بھيجا گيا تھا
قبل ازاں اس ہفتے کے آغاز پر پير کے روز دو سو مہاجرين کے پہلے گروپ کو يونان سے ترکی بھيجا گيا تھاتصویر: Reuters/G. Moutafis

جمعے سے ملک بدری کے عمل کی بحالی پر تقريباً تيس افراد نے ليسبوس پر احتجاجی مظاہرہ بھی کيا۔ لوگ ’ملک بدرياں روکو‘ اور يورپی يونين شرم کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے اور مہاجرين کی آزادی کا مطالبہ بھی کرتے دکھائی دیے۔ اطلاعات کے مطابق آج ہی 80 مزيد پناہ گزينوں کو ملک بدر کيا جائے گا۔

يہ امر اہم ہے کہ اٹھارہ مارچ کو طے پانے والے متنازعہ معاہدے کے تحت يونان سے ملک بدر کيے جانے والے ہر تارک وطن کے بدلے ترکی ميں موجود ايک شامی پناہ گزين کو يورپ منتقل کيا جائے گا۔ اس کے بدلے ترکی کو مالی معاونت فراہم کی جانا ہے اور ترک شہريوں کے ليے يورپی يونين ميں بغير ويزے سفر کی سہوليات بھی دی جانا ہيں۔ انسانی حقوق سے منسلک تنظيميں اس معاہدے سے نالاں ہيں۔ ايمنسٹی انٹرنيشنل کے مطابق ترکی کو ان مہاجرين کے ليے محفوظ ملک مانا نہيں جا سکتا۔ اس ضمن ميں ہونے والی ايک اور پيش رفت ميں اسپين کی ايک انتہائی بائيں بازو کی جماعت نے جمعرات کو قائم مقام وزير اعظم ماريانو راخوائے پر ’انسانيت کے خلاف جرائم‘ کی شکايت درج کرا دی ہے۔