1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کا دورہ چين: شمالی کوريا اور تجارتی امور اہم

عابد حسین
9 نومبر 2017

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ آٹھ نومبر کو چین کے دورے پر پہنچے۔ اُن کا شاندار استقبال کیا گیا۔ امریکی صدر کے وفد میں کئی بڑی امریکی کاروباری کمپنیوں کے سربراہان بھی شامل ہیں۔ ٹرمپ چین کے بعد ویت نام اور فلپائن جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/2nKGq
China USA Donald Trump & Xi Jinping in Peking
تصویر: Getty Images/T. Peter

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان دنوں مشرقِ بعید کے پانچ ملکوں کے دورے کے دوران چین پہنچے ہوئے ہیں۔ انہوں نے شمالی کوریائی تنازعے کے ساتھ ساتھ امریکا اور چین کے تجارتی معاملات میں پیدا اختلافی صورت حال کو چینی صدر کے ساتھ گفتگو میں شامل کیا۔

’امریکا میں سی فوڈ شمالی کوریا سے جاتا ہے‘

امریکی صدر جاپان پہنچ گئے

’اپنے دوست صدر ٹرمپ کی آمد کا منتظر ہوں‘، چینی صدر

شمالی کوریا کے حلیف چین کا اقوام متحدہ کی پابندیوں پرعمل شروع

چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے دورے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں گرم جوشی اور بہتری کا تاریخی موڑ آیا ہے۔ تجارتی معاملے پر شی جن پنگ نے کہا کہ اُن کا ملک امریکی سمیت دوسری غیر ملکی کمپنیوں کے لیے شفاف اور کھلی پالیسی رکھتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے امریکی کمپنیوں کے سربراہان کو خوش آمدید بھی کہا۔ چینی صدر کے ساتھ بات چیت کے دوران ٹرمپ نے دو طرفہ تجارت میں عدم توازن کی جانب اشارہ کیا تھا۔

China USA Donald Trump & Xi Jinping | Große Halle des Volkes
چینی اور امریکی صدور مشترکہ بیان جاری کرنے کے بعد مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: Reuters/D. Sagolj

چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ گفتگو کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ وہ اور چینی صدر یقین رکھتے ہیں شمالی کوریا کے مسئلے کا حل یقینی طور پر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے چینی صدر سے کہا کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ اپنے مالی تعلقات کو منقطع کرنے کے علاوہ اس تنازعے کے پرامن حل کے حصول میں عملی پیش رفت کریں۔ اس موقع پر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بھی شمالی کوریائی تنازعے کے حل میں کردار ادا کرنے کو اہم قرار دیا۔

ٹرمپ کے دورے کے دوران چینی اور امریکی کی کمپنیوں کے درمیان 250 بلین ڈالر کے مختلف سمجھوتے طے پائے ہیں۔ ان سمجھوتوں کے طے کرنے کا اعلان بھی امریکی صدر نے اپنی تقریر میں کیا۔ یہ اربوں ڈالر کے سمجھوتے چین اور امریکا  کی کئی بڑی کمپنیوں کے سربراہان کے درمیان طے پائے۔ ایسا خیال کیا گیا ہے کہ ان سمجھوتوں سے امریکی کمپنیوں کے اُس خدشے کا ازالہ ہو سکے گا کہ چین کے اندر کاروبار کے لیے انہیں رسائی حاصل نہیں ہے۔

آٹھ نومبر کو امریکی صدر کے لیے بیجنگ کے گریٹ ہال کے باہر خصوصی استقبال کا انتظام کیا گیا تھا۔ استقبالیہ تقریب کو چین کے سرکاری ٹیلی وژن پر براہِ راست نشر کیا گیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب کو غیرمعمولی انداز میں خوش آمدید کہا ہے۔ اس سے قبل سابق صدر باراک اوباما کے چینی دورے کے دوران انہیں ریڈ کارپٹ استقبال نہیں دیا گیا تھا۔

امریکی بیس بال اب چین میں بھی مقبول ہوتا ہوا