1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کا روس کے خلاف پابندیاں ہٹانے کا عندیہ

علی کیفی ڈی پی اے، اے ایف پی
14 جنوری 2017

امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے خلاف وہ پابندیاں ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے، جو امریکی صدارتی انتخابات میں روسی قیادت کی طرف سے مداخلت کے رد عمل میں عائد کی گئی تھیں۔

https://p.dw.com/p/2VoAU
New York City Trump erste PK als designierter Präsident (Ausschnitt)
تصویر: Getty Images/AFP/T. A. Clary

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ باتیں جریدے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے ساتھ اپنے اُس انٹرویو میں کہی ہیں، جو چَودہ جنوری ہفتے کے روز شائع ہوا ہے۔

عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے صدر باراک اوباما نے یہ الزامات عائد کرتے ہوئے کہ روسی ہیکرز نے امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹرز تک رسائی حاصل کی اور آٹھ نومبر کو منعقدہ صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے معلومات کو عام کیا، پینتیس روسی سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کے لیے کہہ دیا تھا۔ ساتھ ہی اُنہوں نے روسی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے خلاف پابندیوں کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ’ایک خاص وقت تک کے لیے ان پابندیوں کو برقرار رکھیں گے‘ لیکن اگر روس نے دہشت گردی اور دیگر معملات میں امریکا کے ساتھ تعاون کی پیشکش کی تو وہ ان پابندیاں کو ختم کرنے پر غور کریں گے:’’اگر بات آگے بڑھتی ہے اور اگر روس واقعی ہماری مدد کرتا ہے تو کوئی بھی کیوں کسی ایسے کے خلاف پابندیاں  عائد کرے گا، جو صحیح معنوں میں زبردست کام کر رہا ہو۔‘‘

روس کے خلاف ان امریکی پابندیوں کا ہدف تین کمپنیوں اور دو روسی انٹیلیجنس ایجنسیوں سمیت نو ایسے ادارے اور افراد ہیں، جنہوں نے انٹیلیجنس ایجنسیوں میں سے ایک کو مادی مدد فراہم کی۔

امرکیی دفتر خارجہ نے پینتیس روسی انٹیلیجنس اہلکاروں کو بھی ’ناپسندیدہ افراد‘ قرار دیتے ہوئے ملک سے نکال دیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ان پابندیوں اور دیگر معاملات پر بات کرنے کے لیے روسی عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کے لیے تیار ہیں:’’میرا خیال ہے کہ وہ مجھے ملنا پسند کریں گے اور مجھے اس پر ہرگز کوئی اعتراض نہیں ہے۔‘‘ ٹرمپ بیس جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے والے ہیں۔

US President-Elect Trump faces the press

روس کے ساتھ ٹرمپ کے تعلقات پر واشنگٹن میں سخت تشویش پائی جاتی ہے اور امریکی سینیٹ میں اُن تحقیقات کی تیاریاں زوروں پر ہیں، جن کا مقصد یہ پتہ چلانا ہے کہ آیا واقعی روس نے کوئی ایسی تحریک چلائی، جس کا مقصد ٹرمپ کی کامیابی کے امکانات کو یقینی بنانا تھا۔

دوسری جانب ٹرمپ نے اپنی اس خواہش کے بارے میں کوئی ابہام نہیں رہنے دیا کہ وہ روس کے ساتھ حالیہ برسوں کے دوران سردمہری کا شکار ہو چکے تعلقات کو دوبارہ بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے ساتھ اپنے اس انٹرویو میں ٹرمپ نے ایک بار پھر چین کی طرف سے درپیش اقتصادی خطرے کا ذکر کیا اور بیجنگ حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ امریکی کمپنیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے اپنی کرنسی کی قدر و قیمت میں گڑبڑ کرتی رہتی ہے:’’یہ کہنے کی بجائے کہ ہم اپنی کرنسی کی قدر و قیمت کم کر رہے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہماری کرنسی کی قدر گرتی جا رہی ہے۔ یہ خود بخود نہیں گرتی ہے، وہ جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں۔ اب ہماری کمپنیاں اُن کے ساتھ مقابلہ نہیں کر سکتیں کیونکہ ہماری کرنسی زیادہ مضبوط ہے اور یہی چیز ہمیں تباہ کر رہی ہے۔‘‘