ٹرمپ کی فتح مہاجرت پر بحث کو ہوا دے سکتی ہے: میرکل
15 نومبر 2016چانسلر میرکل نے جرمن عوام سے کہا ہے کہ مہاجرین کے معاملے پر اُنہیں ’کشادہ دل‘ جرمنی کا ساتھ دینا ہو گا۔ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے جرمنی میں ایک ملین کے قریب مہاجرین کو داخلے کی اجازت دینے کے فیصلے کو ’پاگل پن‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرکل کے اس فیصلے سے جرائم میں اضافہ ہوا۔
جرمنی میں مہاجرت کے مسئلے کے حل کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی فتح کے اثرات سے متعلق صحافیوں کے سوال کے جواب میں گزشتہ روز چودہ نومبر کو میرکل کا کہنا تھا،’’ ہم سب کو چاہیے کہ ایک وسیع النظر جرمنی کے لیے اب مہاجرین کے بحران کے معاملے پر برملا اور دو ٹوک الفاظ میں بات کریں۔‘‘ میرکل نے مزید کہاکہ،’’ مذہب، قومیت اور صنفی امتیاز سے بالا تر ہو کر ہر انسان کی عزت کرنا واجب ہے۔ یہی وہ خاصیت ہے جو ہمیں رہنمائی فراہم کرتی ہے اور ہم اسی کی حمایت میں ڈٹے ہوئے ہیں۔‘‘
جرمنی کے وفاقی نائب چانسلر زیگمار گابریئل نے بھی ٹرمپ کے مہاجرین مخالف بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک نئی آمرانہ عالمی تحریک کا سرخیل قرار دیا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے چانسلر انگیلا میرکل آئندہ برس ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں چوتھی مدت کے لیے کھڑی ہوں گی تاہم جرمنی میں تارکینِ وطن کے آزادانہ داخلے کی میرکل کی پالیسی نے اُن کے بہت سے ووٹرز کو ناراض کیا ہے۔
پناہ گزینوں کو جرمنی میں کھلے دل سے خوش آمدید کہنے کے حوالے سے جہاں چانسلر میرکل کے بیرون ملک مداحوں میں اضافہ ہوا، وہیں تارکین وطن کی مخالف اور دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت ’آلٹرنیٹیو فار جرمنی‘ یا اے ایف ڈی کو بھی داخلی طور پر مزید پھلنے پھولنےکا موقع ملا۔
سیاسی منظر نامے پر دائیں بازو کی مہاجر مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی نے اس معاملے میں میرکل کو کھلے عام تنقید کا نشانہ بنایا اور اسی باعث اس پارٹی کی عوامی حمایت میں اضافہ بھی ہوا۔ اے ایف ڈی حالیہ ریاستی انتخابات میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہی۔