1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرین حادثے سے متعلق اندازے نہ لگائے جائیں، ریاستی وزیر داخلہ

31 جنوری 2011

جرمن ریاست سیکسنی انہالٹ کے وزیر داخلہ نے ہفتہ کے ٹرین حادثے سے متعلق اندازے لگانے سے خبردار کیا ہے۔ اس حادثے کا پتا لگانے کے لئے تفتیش جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/107ay
تصویر: dapd

جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ کے وزیر داخلہ ہولگرہوفیلمان نے کہا ہے کہ حادثے کا سبب تاحال پتہ نہیں چلا۔ انہوں نے اس حوالے سے اندازے لگانے سے بھی خبردار کیا ہے۔

قبل ازیں سیکسنی انہالٹ کے وزیراعلیٰ وولف گانگ بوئہمیر نے اس حادثے کو غفلت کا نتیجہ قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ غالباً ایک ٹرین کے ڈرائیور نے ریڈ لائٹ کو نظرانداز کر دیا تھا۔ انہوں نے ہفتہ کو صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا، ’ایسا ہو سکتا ہے کہ سگنل پرعمل نہ کیا گیا ہو۔ دو ٹرینوں کا ایک ہی ٹریک پرآنا نارمل بات نہیں۔‘

دوسری جانب وفاقی پولیس کے عہدیدار رالف کروئیگیر نے ایک نیوز کانفرنس سے میں کہا کہ تفتیش کار حادثے کی وجہ کے حوالے سے ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔

انہوں نے کہا، ’تفتیشی عمل شروع ہو گیا ہے اور اس کے نتائج جس قدر جلدی ممکن ہوا، عوام کے سامنے پیش کر دیے جائیں گے۔ سگنل سسٹم کا معائنہ بھی کیا جائے گا۔‘

Zugunglück in Sachsen Anhalt bei Oschersleben
حادثے کی وجہ تاحال پتہ نہیں چلیتصویر: dapd

کروئیگیر نے کہا کہ حادثے کے وقت دھند کے باعث صاف طور پر دکھائی نہیں دے رہا تھا اور دونوں ٹرینیں تیزی رفتاری سے ٹکرائیں۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حادثے کے وقت مال گاڑی کا ڈرائیور کیبن میں نہیں تھا۔

یہ حادثہ جرمن ریاست سیکونی انہالٹ میں پیش آیا، جہاں ماگڈے برگ کے قریب ہورڈورف میں مسافر ٹرین مال بردار گاڑی سے ٹکرا گئی۔ ہفتہ کی شب پیش آنے والے اس حادثے کے نتیجے میں کم از کم دس افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کی ہے۔

اس حادثے کو جرمنی کی تاریخ کے بدترین ٹرین حادثوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق