1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹوگوفٹ بال ٹیم پر حملہ: دو مشتبہ افراد گرفتار

11 جنوری 2010

انگولا کے سرکاری میڈیا نے دعوی ٰ کیا ہے کہ ٹوگو کی قومی فٹ بال ٹیم پر حملے میں ملوث دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حراست میں لئے گئے مشتبہ افراد کو شمالی صوبے کابندا میں رکھا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/LQhi
انگولا میں سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت ہیںتصویر: AP

کابندا کے صوبائی اٹارنی جنرل انتونیو نِیٹو نے بتایا کہ گرفتار کئے گئے مشتبہ افراد کا تعلق علیحدگی پسند گروپ فرنٹ فار لبریشن آف کابندا اینکلیو FLEC سے ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق نِیٹو نے کہا کہ دونوں مشتبہ افراد کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔

جمعہ کو مسلح افراد نے کابندا میں ہی ٹوگو کی قومی فٹ بال ٹیم کی بس پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا۔ اس حملےکے نتیجےمیں بس ڈرائیور، ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ اور ٹیم کی پریس سیکریٹری کی موت واقع ہو گئی جبکہ دو کھلاڑی بھی زخمی ہو گئے۔ ٹوگو کی ٹیم کے گول کیپر Kodjovi Obilale اس حملے میں شدید زخمی ہوئے تھے۔ تاہم تازہ اطلاعات کے مطابق ان کی حالت اب قدرے بہتر ہے۔ انہیں جوہانیسبرگ کے ایک ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔

افریقن کپ آف نیشنز فٹ بال ٹورنامنٹ سے قبل ہونے والے اس حملے نے کھیل کی دنیا میں ایک مرتبہ پھر کھلبلی مچا دی۔ تاہم یہ ٹورنامنٹ اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق جاری ہے۔

اتوارکوٹوگوحکومت کی ہدایت پرقومی فٹ بال ٹیم واپس وطن چلی گئی تھی، لیکن اطلاعات کے مطابق تین روزہ قومی سوگ کے بعد ٹوگو کی ٹیم ممکنہ طورپراس ٹورنامنٹ میں شرکت کرے گی۔

Cabinda Landkarte Map Afrika
انگولا میں FLEC گزشتہ تیس برسوں سے آزادی کے لئے لڑ رہی ہےتصویر: Wikipedia

انگولا میں گزشتہ تیس سالوں سے آزادی کے لئے برسر پیکار FLEC نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزید حملوں کی دھمکی بھی دی ہے۔ اس حملے نے انگولا حکومت کو ایک مرتبہ پھر مشکلات میں لا کھڑا کیا ہے کیونکہ لوآنڈا میں ملکی حکومت نے تو یہ اعلان کر رکھا تھا کہ ملک سے علیحدگی پسند مسلح تنظیم FLEC کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ اسی لئے ملک میں داخلی استحکام کو ثابت کرنے کے لئے انگولا نے افریقہ کے مشہور ترین فٹ بال ٹورنامنٹ کی میزبانی اپنے سر لی، جس کی تیاریوں پر ایک بلین ڈالر خرچ کئے گئے۔ تاہم اس فٹ بال ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل ٹوگو کی ٹیم پر حملے نے انگولا کے تمام دعووں پر پانی پھیر دیا۔

دوسری طرف سال دو ہزار دس کے فٹ بال عالمی کپ کے میزبان ملک جنوبی افریقہ نے اس حملے کے بعد کہا کہ جنوبی افریقہ کا موازنہ انگولا کے ساتھ نہیں کرنا چاہئے اور وہ عالمی کپ کے دوران سلامتی کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ جنوبی افریقی پولیس کے وزیر Nathi Mthethwa نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ ہمیشہ ہی ایسی مثالوں سے سبق سیکھتے ہیں اور اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: ’’میں لوگوں سے کہوں گا کہ وہ جنوبی افریقہ کا کسی دوسرے ملک کے ساتھ موازنہ نہ کریں... ہم عالمی کپ دو ہزار دس کے لئے سو فیصد تیار ہیں۔‘‘

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک