1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹیلی فون ٹیپ کرنے کا الزام، ’ٹرمپ ثبوت فراہم کریں‘

5 مارچ 2017

ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنی ہی سیاسی پارٹی کی طرف سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ ثبوت پیش کریں کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے الیکشن مہم کے دوران ان کے ٹیلی فون کی نگرانی کے احکامات جاری کیے تھے۔

https://p.dw.com/p/2Yf8f
USA Trump Rede vor dem Kongress
تصویر: Reuters/J. Lo Scalzo

خبر رساں ادارے اے پی نے پانچ مارچ بروز اتوار ری پبلکن پارٹی کے سینیٹر بن سیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے ان الزامات کی صداقت کو واضح کرنے کی خاطر شواہد پیش کرنا چاہییں۔

’ٹرمپ کی انتخابی مہم کے روس سے رابطے‘: پارلیمانی تفتیش ہو گی

ٹرمپ کے ’زہریلے بیانات نے دنیا کو تاریک تر‘ کر دیا، ایمنسٹی

’ٹرمپ ہمارے صدر نہیں‘، امریکا میں مظاہرے

ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ برس الیکشن مہم کے آخری مہینے میں سابق صدر اوباما نے ان کے ٹیلی فون ٹیپ کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم انہوں نے اس تناظر میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا تھا۔ ٹرمپ کے اس الزام کے بعد اوباما نے کہا ہے کہ انہوں نے کسی امریکی شہری کی نگرانی کا حکم نہیں دیا تھا۔

ہفتے کی شب سابق امریکی صدر باراک اوباما کے ترجمان نے کہا تھا کہ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ یہ الزامات ’بے بنیاد‘ ہیں۔ ہفتے کے دن امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی ٹوئیٹس کی ایک سیریز میں اسی بابت اپنے پس رو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ری پبلکن سینیٹر بین سیس نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی طرف سے عائد کیے جانے والے یہ الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اور انہیں بتانا چاہیے کہ انہیں اپنے فون ٹیپ کیے جانے کے حوالے سے کیسے خبر ہوئی۔

وائٹ ہاؤس نے بھی ایسے سوالات کے جوابات نہیں دیے ہیں کہ صدر ٹرمپ نے اوباما پر یہ الزامات کیوں عائد کیے ہیں۔ ٹرمپ نے بھی یہ الزامات عائد کرتے ہوئے صرف یہی کہا تھا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ اوباما نے ان کے ٹیلی فون کی نگرانی کا حکم دیا تھا۔

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا انہیں کسی خفیہ ادارے نے اس بابت کوئی بریفنگ دی ہے، یا ان کی معلومات کا ذریعہ کچھ اور ہے۔

گزشتہ برس کے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کو شکست دینے والے ری پبلکن سیاستدان ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس بیس جنوری کو صدر کا عہدہ سنبھالا تھا۔

الیکشن مہم کے دوران ٹرمپ کی ٹیم پر الزامات عائد کیے گئے تھے کہ وہ روسی حکام کے ساتھ رابطے میں تھے اور روسی ہیکرز نے امریکی ووٹرز کی رائے پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی تھی۔ ٹرمپ اور ماسکو حکومت دونوں ہی ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں تاہم امریکا میں اس حوالے سے انکوائری کا سلسلہ جاری ہے۔