1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹیکساس فائرنگ، امریکا سوگوار

6 نومبر 2017

امریکا میں آج پپر کے دن فضا سوگوار ہے۔ گزشتہ روز ایک مسلح شخص نے ریاست ٹیکساس کے ایک چھوٹے سے علاقے میں واقع ایک کلیسا پر فائرنگ کرتے ہوئے دو درجن سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2n4pO
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Austin American-Statesman/N. Wagner

چرچ میں فائرنگ کے اس واقعے میں کم از کم چھبیس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ریاست کے گورنر گریگ ایبٹ نے بتایا کہ سدر لینڈ اسپرنگ کے علاقے میں ایک شخص نے بیپٹسٹ چرچ کو اس وقت نشانہ بنایا، جب وہاں ایک دعائیہ تقریب ہو رہی تھی۔ ایبٹ کے بقول تقریباً بیس افراد کو معمولی اور شدید زخموں کے ساتھ قریبی ہسپتالوں میں داخل کر دیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ  مشتبہ حملہ آور کی لاش اس کی گاڑی سے ملی ہے جبکہ کار سے مزید اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ مشتبہ حملہ آور پولیس فائرنگ سے ہلاک ہوا یا پھر اس نے خود اپنی جان لی۔حکام نے ابھی تک فائرنگ کرنے والے شخص کی باقاعدہ شناخت ظاہر نہیں کی ہے تاہم مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کارروائی چھبیس سالہ کیون کیلی کی ہے، جو ایئر فورس کا سابق ملازم تھا۔ کیلی قریب ہی نیو براؤں فیلس نامی علاقے کا رہائشی تھا۔

USA Texas Schießerei Kirche in Sutherland Springs
تصویر: Imago/ZUMA Press/B. Owen

 عینی شاہدین کے مطابق کیلی سیاہ لباس پہنے ہوئے تھا اور اس نے پہلے چرچ کو باہر سے نشانہ بنایا اور پھر اندر داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اس نے چرچ کے باہر کھڑے دو افرد کو گولی ماری اور پھر بقیہ تیئس افراد چرچ کے اندر ہلاک ہوئے جبکہ ایک شخص بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

سدر لینڈ اسپرنگ کی انتظامیہ نے ابھی تک ہلاک شدگان کی ناموں کا اعلان نہیں کیا ہے تاہم پادری فرینک پومیرؤ کے مطابق اس واقعے میں ان کی چودہ سالہ بیٹی انابیلا بھی ہلاک ہوئی ہیں۔ ہلاک شدگان میں ایک پانچ سالہ بچی بھی شامل ہے۔

سدر لینڈ اسپرنگ کی آبادی صرف سات سو ہے۔ اسے ریاست ٹیکساس کا ایک خونریز ترین واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ پولیس فائرنگ کے اس واقعے کا پس منظر جاننے کے لیے تفتیش کر رہی ہے۔

نیو یارک میں دہشت گردی، آٹھ افراد ہلاک: زخمی حملہ آور گرفتار

امریکی تاریخ کا انتہائی خون ریز واقعہ، پچاس سے زائد ہلاکتیں

لاس ویگاس حملہ آور کا مقصد کیا تھا؟