1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

120811 Ban on blood tests

22 اگست 2011

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال ساڑھے نو ملین کے قریب صحت مند انسان فعال نوعیت کے تپ دق کے مرض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے 17 لاکھ افراد ہر سال اسی بیماری کے باعث انتقال کر جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/12LW4
تصویر: AP

اس پس منظر میں جنیوا میں عالمی ادارہ صحت نے کچھ عرصہ قبل یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ تپ دق کی تشخیص کے لیے بلڈ ٹیسٹ کرنے کا معمول کا طریقہء کار ممنوع قرار دیا جانا چاہیے، کیونکہ اس ٹیسٹ کے نتائج درست نہیں ہوتے اور یوں مرض کی بر وقت درست تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے مریض کا انتقال ہو سکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ کی طرف سے فعال تپ دق کے ممکنہ مریضوں کے بلڈ ٹیسٹ نہ کرنے کے حق میں کیا دلائل دے جا رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ تپ دق کے مریضوں میں اس بیماری کے فعال جرثوموں کی موجودگی کا پتہ چلانے کے لیے عام طور پر خون کے جو معائنے کیے جاتے ہیں، ان کے نتائج زیادہ تر شواہد کے مطابق درست نہیں ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ اس عالمی ادارے کے اعلیٰ عہدیداروں نے ایسے طبی معائنوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے، جو بذات خود بڑی غیر معمولی بات ہے۔

Blutprobe in Reagensglas
بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت ایسے 18 مختلف بلڈ ٹیسٹ دستیاب ہیں، جن کا مقصد تپ دق کی تشخیص ہوتا ہےتصویر: AP

یہ پہلا موقع ہے کہ WHO نے دنیا بھر میں ایسے میڈیکل ٹیسٹ منوع قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا ہے جو کم از کم فعال تپ دق کی تشخیص کے لیے اس لیے کیے جاتے ہیں کہ مریضوں کی مدد کی جا سکے۔ لیکن ایسے کسی ٹیسٹ کا کیا فائدہ جو مرض کی درست تشخیص میں مدد دینے کی بجائے غلط نتائج کی وجہ سے مریض کی زندگی کو خطرے میں ڈال دے۔

اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق اس ادارے کے مطابق تپ دق کے مریضوں کی جانیں بچانے کے لیے اس بات کو ترجیح دینی چاہیے کہ اِس بیماری کا اِس کے مریضوں میں اِس ابتدائی حالت میں اور مؤثر طور پر پتہ چلایا جا سکے۔

عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے دنیا بھر میں ٹی بی کے بلڈ ٹیسٹ کرنے پر پابندی کا مطالبہ اس بارے میں ایک سال تک جاری رہنے والے تفصیلی بین الاقوامی جائزے کے بعد کیا ہے۔

WHO کے تپ دق کی روک تھام کے شعبے کے اٹلی سے تعلق رکھنے والے ڈائریکٹر ماریو راوِلیونے (Mario Raviglione) کا کہنا ہے کہ ان کے شعبے نے 94 مختلف طبی مطالعوں کے نتائج کا بڑے غور سے تجزیہ کیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ خون کے ایسے تشخیصی معائنوں کے نتائج ناقابل قبول حد تک غلط اور خطرناک ہوتے ہیں۔ ماریو راوِلیونے کہتے ہیں،’’اس امر کے غالب شواہد موجود ہیں، جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایسے بلڈ ٹیسٹ ناقص اور غلط ہوتے ہیں۔‘‘

Deutschland Sport Doping Blutprobe
یہ پہلا موقع ہے کہ WHO نے دنیا بھر میں ایسے میڈیکل ٹیسٹ منوع قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا ہےتصویر: AP

بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت ایسے 18 مختلف بلڈ ٹیسٹ دستیاب ہیں، جن کا مقصد تپ دق کی تشخیص ہوتا ہے۔ یہ ٹیسٹ تجارتی مصنوعات کے طور پر زیادہ تر یورپی اور شمالی امریکی ملکوں میں تیار کیے جاتے ہیں تاہم اُن کے تیار کنندہ دوا ساز اداروں کو یہ ٹیسٹ یورپی اور شمالی امریکی ملکوں میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی لیے ایسی TB Test Kits زیادہ تر ترقی پذیر ملکوں میں فروخت کر دی جاتی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے مشورہ دیا ہے کہ ممکنہ طور پر فعال طرز کے تپ دق کے شکار مریضوں کے معائنے کے لیے وہ مالیکیولر ٹیسٹ کیے جانے چاہیئں، جو بہت کم قیمت ہونے کے علاوہ بالکل سادہ اور کہیں زیادہ قابل اعتماد ہوتے ہیں۔

رپورٹ: لیزا شلائن، جنیوا / مقبول ملک

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں