1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پائریٹس پارٹی کی فتح پر جرمن سیاست میں سنسنی

21 ستمبر 2011

اتوار 18 ستمبر کو برلن کے صوبائی انتخابات ہوئے جس میں فتح تو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے حاصل کی ہے مگر پائریٹس پارٹی کے انتخابی نتائج ملک بھر کے سیاستدانوں اور سیاسی مبصرین کے علاوہ عوام کے لیے بھی حیران کن ثابت ہوئے۔

https://p.dw.com/p/12cyp
تصویر: picture alliance/dpa

جرمنی میں پائریٹ پارٹی پانچ سال قبل  سوئيڈن کی ايک ايسی ہی  جماعت کی طرز پر قائم کی گئی تھی۔ شروع ميں اس کے اراکين کا مقصد خصوصاً انٹرنيٹ پر اطلاعات، موسيقی اور فلموں کا آزادانہ تبادلہ تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس پارٹی کی طرف سے حکومت چلانے اور لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے نقطہ نظر سامنے آنے لگا۔

اتوار کے روز ہونے والے صوبائی انتخابات میں اس جماعت نے نو فیصد ووٹ حاصل کرکے ایک طرح سے جرمن سیاست میں سنسنی سی پھیلا دی ہے۔ برلن کی صوبائی اسمبلی میں کُل 130 نشستیں ہیں اور ابتدائی اندازوں کے مطابق ان میں سے 15 سیٹیں پائریٹ پارٹی کے حصے میں آئیں گی۔

پائریٹس پارٹی کے سربراہ آندرياس باؤم کی عمر 33 برس ہے اور وہ ٹیلی کام انجینئر ہيں
پائریٹس پارٹی کے سربراہ آندرياس باؤم کی عمر 33 برس ہے اور وہ ٹیلی کام انجینئر ہيںتصویر: picture alliance/dpa

پائریٹ پارٹی نوجوان اور بظاہر نا تجربہ کارمگر تخليقی صلاحيتوں کے مالک لوگوں کی جماعت سمجھی جاتی ہے۔ پارٹی کے سربراہ آندرياس باؤم کی عمر 33 برس ہے۔ وہ ٹیلی کام انجینئر ہيں۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ اس جماعت کو ووٹ دینے والے زیادہ تر لوگ 30 برس سے کم عمر کے ہیں۔

یہاں بعض جرمن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پائریٹ پارٹی کی یہ کامیابی دراصل  موجودہ سیاسی جماعتوں کی کارکردگی کے خلاف نوجوانوں کا احتجاج ہے۔

پائریٹس پارٹی کے منشور کو اگر ایک لفظ میں بیان کیا جائے تو وہ ہےٹرانسپیرنسی یا شفافیت
پائریٹس پارٹی کے منشور کو اگر ایک لفظ میں بیان کیا جائے تو وہ ہےٹرانسپیرنسی یا شفافیتتصویر: dapd

پائریٹس پارٹی کے منشور کو اگر ایک لفظ میں بیان کیا جائے تو وہ ہےٹرانسپیرنسی یا شفافیت۔ مثال کے طور پر یہ جماعت چاہتی ہے کہ بذریعہ آن لائن تمام اعداد وشمار اور انتظامی معاملات تک لوگوں کو رسائی حاصل ہو۔

پائریٹس یہ بھی چاہتے ہیں کہ حکومت کی تمام پالیسیز آن لائن ووٹنگ کے ذریعے طے کی جائیں جسے وہ لیکوئڈ ڈیموکریسی کا نام دیتے ہیں۔ وہ کم از کم تنخواہ بھی فکس کرانا چاہتے ہیں اور اس کے علاوہ ان کے منشور میں بغیر ٹکٹ بسوں میں سفر کرنے کو جرم قرار نہ دینے اور وِیڈ یا میری یوانا کے استعمال کی اجازت دینے جیسے معاملات بھی شامل ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عدنان اسحاق

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں