پارلیمانی انتخابات: اصلاحات پسند ایرانیوں کے الزامات
13 مارچ 2008قدامت پسند ایرانی سیاسی اور مذہبی راہنماﺅں نے لوگوںسے انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصّہ لینے کی پر زور اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ووٹنگ کے ذریعے مغربی ممالک کو ایک سخت پیغام دیں۔
ملکی صدر محمود احمدی نژاد نے امید ظاہر کی ہے کہ ایرانی لوگوں کی غالب اکثریت رائے دہی کے حق کا استعمال کرکے مغرب پر واضح کردیں گے کہ ان کی پابندیوں سے ایرانی عوام خوفزدہ نہیں ہے۔
دوسری طرف ایران کے بعض اصلاحات پسند حلقوں نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کے سینکڑوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی نامعلوم وجوہات کی بناءپر مسترد کردئے گئے ہیں۔ایران میں اصلاحات پسند قوتوں کو مغربی ممالک کا حامی تصور کیا جاتا ہے۔
اصلاحات پسندوں کی رائے میں نئی پارلیمان کے وجود میں آنے سے ملکی سیاسی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوگی۔نوجوانوں کی بڑی تعداد بھی ملک کی موجودہ صورتحال سے مایوس نظر آتی ہے۔
ایران کی وزارت انٹیلی جنس نے ایک معروف قدامت پسند ممبر پارلیمان پر یہ کہہ کر غداری اور وطن سے بغاوت کا الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے اصلاحات پسند امیدواروں کے کاغذات نامزدگی نامنظور کئے جانے کے فیصلے کی شدید مخالفت کی۔انٹرویو دینے والے ممبر پارلیمان نورالدین پیر موذن کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردئے گئے ہیں۔