1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پانامہ کا سابق مردِ آہن اب اپنے وطن کی جیل میں

12 دسمبر 2011

تقریباً بائیس برس امریکہ اور فرانس کی جیلوں میں گزارنے والے پانامہ کے سابق آمر مینوئل نوریگا بالآخر اپنے وطن پہنچ گئے ہیں۔ وہاں بھی اُنہیں قید کی مزید طویل سزائیں بھگتنے کے لیے سیدھے ایک جیل لے جایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13QuI
نوریگا کی پیرس سے روانگی
نوریگا کی پیرس سے روانگیتصویر: dapd

77 سالہ سابق جنرل نوریگا ایک ہسپانوی ایئر لائن کے طیارے پر پیرس سے پرواز کرتے ہوئے اور راستے میں میڈرڈ میں رُکتے ہوئے اپنے ملک کے دارالحکومت پانامہ سٹی جا کر اُترے۔ یہ وہی ملک تھا، جہاں وہ 1983ء سے لے کر 1989ء تک ایک فوجی آمر کے طور پر سیاہ و سفید کے مالک رہے تھے۔

پانامہ سٹی کے ایئر پورٹ سے نوریگا کو ایک ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر دارالحکومت کے قریب ہی واقع El Renacer (نیا جنم) جیل لے جایا گیا، جہاں نوریگا کو بیس بیس سال قید کی تین سزائیں بھگتنا ہوں گی۔ یہ سزائیں اُنہیں اَسی کے عشرے میں اپنے سیاسی مخالفین کے قتل کے الزام میں اُن کی غیر حاضری میں سنائی گئی تھیں۔

نوریگا 6 برسوں تک پانامہ میں سیاہ و سفید کے مالک رہے
نوریگا 6 برسوں تک پانامہ میں سیاہ و سفید کے مالک رہےتصویر: picture alliance/dpa

پانامہ کی درخواست پر نومبر کے اواخر میں پیرس کی ایک اپیل کورٹ نے نوریگا کو اُن کے وطن کے محکمہء انصاف کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی تھی۔ فرانس میں نوریگا منشیات کے کاروبار اور منی لانڈرنگ کے الزام میں ڈیڑھ برس تک قید میں رہے تھے۔ اِس سے پہلے اسی طرح کے الزامات کے باعث نوریگا نے امریکہ میں بیس سال کی سزائے قید بھگتی تھی۔

اتوار کو نوریگا کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پانامہ کے صدر ریکارڈو مارٹی نیلی نے کہا:’’وہ (نوریگا) کسی بھی سزا یافتہ مجرم کی طرح جیل جائے گا، کسی بھی طرح کی مراعات اور خصوصی سہولتوں کے بغیر۔ اُسے اپنے تمام جرائم اور اپنی ساری ہولناکیوں کی قیمت چکانا پڑے گی۔‘‘

1968ء سے لے کر 1986ء تک نوریگا امریکی سیکرٹ سروس سی آئی اے سے رقوم وصول کرتے رہے تھے لیکن پھر اُنہوں نے واشنگٹن  حکومت کی کھلے عام مخالفت شروع کر دی۔ نوریگا کی حکومت کا خاتمہ اُس وقت ہوا، جب 20 دسمبر 1989ء کو امریکی صدر جورج بُش سینئر نے امریکی دستوں کو پانامہ پر یلغار کرنے کا حکم دے دیا۔ اس حملے کا جواز یہ پیش کیا گیا تھا کہ امریکہ اپنے شہریوں اور امریکہ ہی کی تعمیر کردہ پانامہ کینال کو بچانے کے ساتھ ساتھ منشیات کے کاروبار کے خلاف جنگ کرنا چاہتا ہے اور پانامہ میں جمہوریت کا دفاع کرنا چاہتا ہے۔

امریکی فوجیوں نے پانامہ سٹی میں ویٹی کن کے سفارت خانے کو تب تک گھیرے میں لیے رکھا ، جب تک وہاں پناہ لینے والے نوریگا نے خود کو امریکہ کے حوالے نہیں کر دیا
امریکی فوجیوں نے پانامہ سٹی میں ویٹی کن کے سفارت خانے کو تب تک گھیرے میں لیے رکھا ، جب تک وہاں پناہ لینے والے نوریگا نے خود کو امریکہ کے حوالے نہیں کر دیاتصویر: AP

امریکی فوجیوں نے پانامہ ڈیفنس فورس پر پابو پا لیا جبکہ نوریگا نے کئی روز تک رُوپوش رہنے کے بعد ویٹی کن کے سفارت خانے میں پناہ حاصل کر لی تھی۔ امریکی فورسز نے اس عمارت کو گھیرے میں لے لیا اور کئی روز تک بلند آواز میں باہر سے روک اینڈ رول موسیقی بجاتی رہیں۔ بالآخر 3 جنوری 1990ء کو نوریگا نے خود کو امریکی فوجیوں کے حوالے کر دیا، جنہوں نے اُسے منشیات کی تجارت کے الزام میں مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے فوری طور پر امریکہ پہنچا دیا۔

اپنے وطن کی جیل میں نوریگا کا مسکن بارہ مربع میٹر سائز کی دو کھڑکیوں والی ایک کوٹھڑی ہے، جس کا ایک دھاتی دروازہ ہے اور جس میں ایک بستر اور ایک ٹوائلٹ کے سوا کچھ اور موجود نہیں ہے۔ اس جیل میں اُنہیں درحقیقت کتنا وقت گزارنا پڑے گا، یہ واضح نہیں ہے۔ پانامہ میں ستر سال یا اس سے زیادہ عمر کے قیدیوں کو اپنی سزا اپنے گھر پر گزارنے کی اجازت ہوتی ہے اور یہی اِس سابق مردِ آہن کے لیے جیل سے بچ نکلنے کے سلسلے میں امید کی واحد کرن ہے۔ اُن کے وکلاء کی کوشش ہے کہ نوریگا کی خرابیء صحت کا حوالہ دیتے ہوئے اُنہیں بقیہ سزا اپنے گھر پر نظر بندی میں رہتے ہوئے بھگتنے کی اجازت دی جائے۔

رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں