1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان:علی کرد کی فتح

امتیاز گل ، اسلام آباد29 اکتوبر 2008

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں علی احمد کرد کی بطور صدر بھاری اکثریت سے کامیابی نے اس امر کو واضح کر دیا ہے کہ وکلا کی اکثریت اب بھی معزول چیف جسٹس افتخار چوہدری اور ان کے ساتھیوں کی بحالی کے حق میں ہے۔

https://p.dw.com/p/FjxY
ایک پاکستانی وکیل عدلیہ کی بحالی کا نعرہ اپنے ماتھے اور منہ پر چکائے ہوئےتصویر: AP

دوسری طرف علی احمد کرد کے مخالف امیدوار ایم ظفر کی شکست نے وقتی طور پر ان حکومتی کوششوں کو بھی دھچکا پہنچایا ہے جن کا مقصد معزول چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری اوران کے ہم خیال تیرہ ساتھیوں کو غیراہم بنانا اور تنہا کرنا ہے جو تاحال نئی شرائط کے تحت نئی تعیناتی سے گریزاں ہیں۔

صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے علی احمد کرد، ججوں کی بحالی کے لئے اپنے پیش رو منیر اے ملک اور اعتزاز احسن کی نسبت زیادہ جذباتی سمجھے جاتے ہیں اور مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ وہ آنے والے دنوں میں ججوں کی بحالی کے لئے وکلا تحریک میں نئی روح پھونک سکتے ہیں۔


وکلا تحریک سے وابستہ ایک اہم مرکزی رہنما ریٹائرڈ جسٹس طارق محمود کا کہنا ہے کہ علی احمد کرد کی جیت پاکستان کے وکلا اور عوام کے شعور کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام تر حکومتی پیشکشوں کے باوجود اپنے مقصد پر ڈٹے رہنے پرجج صاحبان اور وکلا یقینی طور پر قابل ستائش ہیں۔

وکلا تحریک کے روح رواں چوہدری اعتزاز احسن نے بھی علی احمد کرد کی فتح کو وزراء اور اٹارنی جنرل کی شکست سے تعبیر کیا تاہم اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اب بھی ججوں کی بحالی کی منزل بہت دور ہے۔

ان انتخابات سے پہلے ایک تاثر یہ تھا کہ شاید وکلا تحریک کمزور اور تقسیم ہو چکی ہے لیکن انتخابی نتائج، اکثر سرکاری حلقوں اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے لئے تعجب کا باعث بنے۔