1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان:ڈینگی بخار میں اضافہ

تنویر شہزاد، لاہور11 نومبر 2008

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں روزانہ 40 متاثرین کو شہر کے مختلف ہسپتالوں میں لایا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/Fre4
پنجاب کے دیگر علاقوں کی طرح لاہور میں بھی ڈینگی بخار کے کئی مریض رپورٹ ہوئے ہیںتصویر: AP

پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں مخصوص مچھر سے پھیلنے والے ڈےنگی بخار کے بڑھتے ہوئے واقعات نے شہریوں میں خوف اور تشویش کی لہر پیدا کر دی ہے۔

کراچی اور حیدر آباد کے بعد اب پنجاب میں بھی ڈینگی بخار کے واقعات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ غیر جانبدار ذرائع کے مطابق صرف لاہور شہر میں ایک ہزار سے زائد افراد ڈینگی بخار کا شکار ہو چکے ہیں۔ تاہم سرکاری طور پر آٹھ سو کے قریب افراد کے ڈینگی بخار سے متاثر ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ پچھلے چند دنوں میں اس بیماری کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ پنجاب کے ضلع نارووال سے بھی کئی افراد کے ڈےنگی بخار میں مبتلا ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ ادھر لاہور میں دریائے راوی کے ساتھ آباد علاقوں میں یہ مرض تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے۔ گلشن راوی ، بند روڈ، بادامی باغ ، شاد باغ ، شاہدرہ ، چاہ میراں ، کوٹ خواجہ سعید اور ملتان روڈ سمیت کئی علاقوں میں لاﺅڈ سپیکروں پر اعلان کر کے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے ڈینگی بخار کا باعث بننے والے مچھروں کے خاتمے کے لئے سپرے بھی شروع کیا گیا ہے لیکن اس سب کے باوجود اس بیماری کا شکار ہونے والے لوگ بڑی تعداد میں روزانہ ہسپتالوں میں لائے جا رہے ہیں۔

میو ہسپتال میں ڈینگی بخار کے لئے بنائے گئے ایک سپیشل وارڈ میں موجود مسز اجمل نے بتایا کہ وہ ڈینگی بخار سے متاثرہ اپنی بھانجی کو ہسپتال لے کر آئی ہیں اور ڈینگی بخار سے متعد د افراد کی ہلاکتوں نے انہیں خوف زدہ کر دیا ہے۔

ڈینگی بخار سے متاثرہ فائزہ نامی ایک بچی نے بتایا کہ ’’پچھلے دنوں میں مجھے تیز بخار ہو گیا اور قے آنے لگی ، ٹیسٹ کروانے پر پتہ چلا کہ مجھے ڈینگی بخار ہو گیا ہے ۔ اس کے مطابق ابتدائی ٹریٹمنٹ کے بعد اب وہ بہتر محسوس کر رہی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی ایک انفیکشن ہے جو ایک خاص وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ یہ بیماری ایک مخصوص مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ یہ مچھر اس وائرس (ڈینگی )کو متاثرہ انسان کا خون چوسنے کے دوران حاصل کرتی ہے اور دوسرے صحت مند انسانوں میں منتقل کر دیتی ہے۔ تیز بخار ، جسم میں شدید درد ، جلد پر خارش اور جلد پر سرخ دھبے نمودار ہونا ، ناک یا مسوڑوں سے خون آنا اور آنکھوں کے پیچھے شدید درد محسوس ہونا اس بخار کی ابتدائی علامات بتائی جاتی ہیں۔

محکمہ صحت پنجاب نے ڈینگی بخار سے بچاﺅ کے لئے ایک آگاہی مہم بھی شروع کر رکھی ہے جس کے تحت اخبارات میں اشتہاراات کے زریعے عوام سے صاف پانی کے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھنے ، گملوں کے پانی کو روزانہ تبدیل کرنے، دروازوں اور کھڑکیوں میں جالیاں لگوانے ، مچھر مار سپرے کوائل، میٹ اور مچھر دانی استعمال کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

محکمہ صحت پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد اسلم چوہدری نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ حکومت نے اس بیماری سے مفت تشخیص اور علاج کے لئے تمام بڑے ہسپتالوں میں خصوصی انتظامات کئے ہیں۔ ان کے مطابق دو روز پہلے تک حکومتی لیبارٹری سے ٹیسٹ کرانے والے آٹھ سو لوگوں میں سے تین سو تیس کوڈینگی بخار میں مبتلا پایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بےماری سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری سے متاثرہ ننانویں فےصد افراد صحت یاب ہو جاتے ہیں۔

مبشر نامی ایک نوجوان کے دو بھائی ڈینگی بخار میں مبتلا ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ’’ ڈینگی بخار سے متاثرہ افراد کی مدد کے تمام حکومتی دعوے درست نہیں ہیں۔‘‘ اس نے مطالبہ کیا کہ میو ہستپال میں خون کی جانچ کے لئے خصوصی لیبارٹری قائم کی جائے اور ڈینگی بخار سے متاثرہ علاقوں میں سپرے یقینی بنایا جائے۔

پنجاب حکومت نے ڈینگی بخار کے حوالے سے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کئی افسروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔ ڈینگی بخار کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئیےایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے اور ڈینگی بخار سے متاثرہ افراد کے لئے ایک ہیلپ لائن قائم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔