1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی اور افغان وزرائے خارجہ چین میں

عاطف توقیر
26 دسمبر 2017

پاکستان، افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف تعاون میں فروغ دینے پر اتفاق کے ساتھ ساتھ طالبان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ امن بات چیت کا حصہ بنیں۔

https://p.dw.com/p/2px0k
Pakistan Außenminister Khawaja Muhammad Asif zu Besuch in China
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein

بیجنگ میں پاکستان، افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ ملاقات کر رہے ہیں۔ اس سہ ملکی بات چیت کا مقصد افغانستان میں قیام امن اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری لانا ہے۔ افغان وزارت خارجہ کی جانب سے منگل کے روز بتایا گیا ہے کہ وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی نے بیجنگ میں اپنے پاکستانی اور چینی ہم منصوبوں سے ملاقات کی۔ چینی وزیرخارجہ وانگ ژی کی میزبانی میں پاکستانی وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف اور افغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی سہ فریقی اجلاس میں شریک ہیں۔

چین، پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ مذاکرات

مائیک پینس غیراعلانیہ دورے پر افغانستان میں

پاک افغان تعلقات میں بہتری کے لیے ’ٹریک ٹو ڈپلومیسی‘

اس اجلاس کا مقصد افغانستان میں سلامتی اور استحکام کی صورت حال میں بہتری لانا ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ اس وزارتی اجلاس میں باہمی رابطوں میں اضافے اور اقتصادی تعاون میں اضافے جیسے موضوعات بھی زیربحث آ رہے ہیں۔ اس اجلاس میں تینوں ممالک نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون میں اضافے پر اتفاق کیا ہے جب کہ طالبان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امن عمل کا حصہ بنیں۔ 

یہ اجلاس افغانستان میں طالبان اور داعش کی قوت پکڑتی سرگرمیوں کے تناظر میں حل کی جانب بڑھنے کی ایک اور کوشش ہے۔ تاہم اس اجلاس کا ایک مقصد پاکستان اور افغانستان کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی میں کمی بھی ہے۔

پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں کہ دہشت گرد سرحد پار حملوں کے لیے ان کی سرزمین استعمال کرتے ہیں۔ کابل حکومت کا کہنا ہے کہ افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستانی علاقوں میں دہشت گردوں کے مضبوط ٹھکانے موجود ہیں، جنہیں پاکستانی سکیورٹی ادارے ختم کرنے میں پیش و پس سے کام لیتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستانی حکومت بھی ملک میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری افغانستان میں موجود عسکریت پسندوں پر عائد کرتی ہے۔

افغانستان اور امریکا کا الزام ہے کہ پاکستان طالبان عسکریت پسندوں کی پس پردہ معاونت کرتا ہے، تاکہ افغانستان میں پاکستانی اثرورسوخ قائم رکھا جائے۔ تاہم پاکستانی فوج ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

برلن: سیاح اور شہری جرائم پیشہ تارکین وطن سے پریشان

یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سے قبل پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا کے سرکاری وفود کی افغانستان سے متعلق ہونے والی کانفرنسیں بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہوئیں اور ان ملاقاتوں کے مثبت نتائج سامنے نہیں آئے۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ امید تاہم کی جا سکتی ہے کہ پاکستان سے انتہائی قریبی تعلقات رکھنے والا چین اس سلسلے میں بہتر ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ چین پاکستان میں ایک اقتصادی راہ داری منصوبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے۔