1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’پاکستانی اور امریکی خفیہ اداروں میں تناؤ‘‘

26 فروری 2011

پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور سے ایک اور مبینہ سی آئی اے ایجنٹ کی گرفتاری کے بعد پاکستان اور امریکہ کے خفیہ اداروں کے درمیان تناؤ میں اضافے کی اطلاعات ہیں۔

https://p.dw.com/p/10Pv1
تصویر: DPA

برطانوی اخبار دی گارجیئن نے آئی ایس آئی کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں دو یا تین خفیہ امریکی ایجنٹ سرگرم ہیں۔’’اگر سی آئی اے اعتماد کی فضاء بحال کرنا چاہتی ہے تو اسے ثابت کرنا ہوگا کہ ریمنڈ ڈیوس جیسے اور ایجنٹ سرگرم نہیں اور ہماری پیٹ پیچھے کارروائیاں ترک کرنا ہوں گی۔‘‘

آئی ایس آئی کے اس عہدیدار کے مطابق دونوں ایجنسیاں ایک دوسرے پر انحصار کرتی ہیں تاہم مستقبل میں تعاون کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے ’برابری اور احترام‘ کا خیال رکھنا ہوگا۔

Raymond Allen Davis Demonstration
بلوچستان میں مظاہرین ریمنڈ ڈیوس کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے، فائل فوٹوتصویر: AP

فارنرز ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں پشاور میں گرفتار امریکی شہری کا نام Aaron DeHaven بتایا جارہا ہے جو اسلام آباد کے امریکی سفارتخانے میں ذمہ داریاں نبھا چکا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ DeHaven جس کمپنی Catalyst Services کے لیے کام کرتے ہیں اس کے دبئی اور افغانستان میں بھی دفاتر قائم ہیں اور اس کمپنی کا عملہ سابق فوجیوں پر مشتمل ہے۔

فی الحال یہ واضح نہیں کہ حالیہ گرفتاری ریمنڈ ڈیوس کے معاملے کے بعد آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے درمیان پیدا شدہ تناؤ سے متعلق ہے۔ برطانوی اخبار دی گارجیئن نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس امریکی جاسوس ہیں۔

36 سالہ سابق فوجی ریمنڈ ڈیوس نے چارج شیٹ پر دستخط سے انکار کر رکھا ہے اور سفارتی استثنیٰ کے مطالبے پر قائم ہے۔

دوسری جانب DeHaven کے متعلق بتایا جارہا ہے کہ اس نے ایک پاکستانی خاتون سے شادی کر رکھی ہے، پاکستانی سیاسی امور سے بخوبی واقف ہے اور روانی سے پشتو بولتا ہے۔ دی گارجیئن کے مطابق یہ امریکی شہری گزشتہ سال پشاور سے اس وقت اسلام آباد منتقل ہوا، جب اس پر بلیک واٹر کے لیے کام کرنے کا شبہ کیا جانے لگا تھا۔

امریکی سفارتخانے کی ترجمان Courtney Beale کا کہنا ہے کہ DeHaven براہ راست طور پر امریکی حکومت کا ملازم نہیں تاہم اس وقت تک تفصیلات کی تصدیق نہیں کی جاسکتی جب تک امریکی عہدیدار ان سے ملاقات نہ کرلیں۔ واشنگٹن میں امریکی عہدیداروں کا البتہ مؤقف ہے کہ DeHaven ایک سفارتکار ہیں اور انہی فی الفور رہا کیا جانا چاہیے۔

Pakistanischer Armeechef Ashfaq Kayani
پاکستانی فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانیتصویر: AP

سی آئی اے کے ترجمان جورج لٹل کا البتہ کہنا ہے کہ دونوں ایجنسیوں کے درمیان تعلقات معمول کے مطابق ہیں۔ دی گارجیئن کے مطابق پاکستان کی سویلین حکومت بھی ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر آئی ایس آئی سے ناخوش ہے کہ وہ میڈیا میں بعض چیزیں عام کرکے امریکہ سے رعایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔

منگل کو پاکستانی فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور امریکی فوجی سربراہ ایڈمرل مائیک مولن کی ملاقات کو بھی اسی معاملے سے متعلق قرار دیا جارہا ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں