1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ایجنسیاں سرگرم، درجنوں مشتبہ افراد گرفتار

خبر رساں ادارے4 مارچ 2009

لاہور کے مرکز میں دن دہاڑے سری لنکا کی ٹیم کی بس پر حملے کے بعد پاکستانی پولیس کی جانب سے جگہ جگہ چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/H5OD
پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ رحمان ملکتصویر: Shah Abdul Sabooh

پاکستان کے وفاقی مشیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بعد پاکستان خود کو ’حالت جنگ‘ میں تصور کرتا ہے۔ رحمان ملک کا کہنا تھا :’’ اطمینان رکھئیے، ہم ان دہشت گردوں کو ڈھونڈ نکالیں گے۔‘‘

ادھر امریکہ کی وفاقی تفتیشی ایجنسی FBI کے سربراہ رابرٹ مولر بھی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور مشیر داخلہ رحمان ملک سے ملاقاتیں کیں۔ رابرٹ مولر کو پچھلے برس نومبر میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات کے حوالے سے پاکستانی تفتیشی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے تناظر میں رابرٹ مولر کی رحمان ملک سے ملاقات اہمیت اختیار کر گئی ہے۔

دریں اثناء منگل کی شب سری لنکا کی ٹیم واپس اپنے وطن پہنچ گئی۔ کولمبو ائیر پورٹ پر کھلاڑیوں کے اہل خانہ کے علاوہ لوگوں کی بڑی تعداد استقبال کے لئےموجود تھی۔

سری لنکا کی ٹیم کے کپتان مہیلا جے وردھنے نے ایک خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا ’’ دوبارہ اپنے اہل خانہ اور پیاروں سے ملنا ایک خوبصورت احساس ہے۔‘‘

سری لنکا کے پانچ زخمی کھلاڑی معاون کوچ Paul Farbrace کے ہمراہ کولبمو کے نوالوکا پسپتال گئے جہاں ان کا معائنہ کیا گیا۔

منگل کے روز دوسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن کا کھیل کھیلنے قذافی سٹیڈیم لاہور جانے والی سری لنکن ٹیم کی بس پر سٹیڈیم سے کچھ فاصلے پر لاہور کے علاقے لبرٹی چوک میں بارہ دہشت گردوں نے گھات لگا کر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے مہمان ٹیم کے چھ کھلاڑی زخمی ہو گئے۔ اس حملے میں ٹیم کے قافلے کی حفاظت پر معمور پولیس کے چھ اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک بھی ہوئے۔