1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی جوہری ہتھیار انتہاپسندوں کی پہنچ میں، امریکی صدارتی امیدوار

8 دسمبر 2011

امریکہ کے ریپبلکن صدارتی امیدوار نیوٹ گنگرِچ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار فوج میں گھس جانے والے ’انتہاپسندوں‘ کے ہتھے چڑھ سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/13Opb
ریپبلکن صدارتی امیدوار نیوٹ گنگرچتصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے یہ بات ایک ٹی وی پروگرام میں کہی۔ نیوٹ گنگرچ نے کہا، ’’میرا اندازہ ہے کہ پاکستان کے پاس ایک سو سے زائد جوہری ہتھیار ہیں اور پاکستانی فوج میں انتہاپسند اتنے اندر تک داخل ہو چکے ہیں کہ کسی صبح تین چار جوہری ہتھیار چوری ہونے کی اطلاع مل سکتی ہے۔‘‘

گنگرچ ایک کہنہ مشق ریپبلکن امیدوار ہیں جن کی حالیہ ہفتوں میں مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور وہ صف اول کے صدارتی امیدواروں کے قریب آن کھڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کے ان دعووں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جن میں حکام نے کہا تھا کہ وہ رواں برس مئی میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کے ہاتھوں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے قبل اس کی وہاں موجودگی سے لاعلم تھے۔

گنگرچ نے کہا، ’’پاکستانی فوج چھ سالوں تک بن لادن کو تحفظ فراہم کرتی رہی۔ اسامہ بن لادن پاکستان کی فوجی درسگاہ سے چند میل دور بیٹھا ہوا تھا اور انٹیلیجنس سروسز کو اس بات کا علم ہی نہیں تھا، یہ بالکل ناقابل یقین بات ہے۔‘‘

Atomrakete Pakistan Flash-Galerie
امریکی صدارتی امیدوار کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج میں انتہاپسند اتنے اندر تک داخل ہو چکے ہیں کہ اس کے جوہری ہتھیار چوری ہو سکتے ہیںتصویر: AP

امریکہ پر گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت میں اضافہ کر دیا گیا ہے تاہم بعد کے سالوں میں پاکستان کو عسکریت پسندوں کے سینکڑوں حملوں کا سامنا رہا ہے۔ امریکہ میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ طور پر عسکریت پسندوں کے ہتھے چڑھ جانے کے خدشات میں اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کے بعد واشنگٹن کا اسلام آباد پر سے اعتماد بھی اٹھتا جا رہا ہے۔

منگل کو امریکہ میں رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلا ہے کہ ایوان نمائندگان کے سابق اسپیکر گنگرچ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں