1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی حکومت اور PIA کے پائلٹوں کے درمیان مذاکرات ناکام

شکور رحیم5 اکتوبر 2015

پاکستانی حکومت نے قومی ائیرلائنز کے پائلوں کی تنظیم پالپا کے تمام مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔ اُدھرپائلٹوں کی پانچ روز سے جاری غیراعلانیہ ہڑتال کی وجہ سےمتعدد پروازوں کی منسوخی کے بعد مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GivP
ہڑتال سے اسلام آباد کے ہوائی اڈے پر موجود پریشان حال مسافرتصویر: Farooq Naeem/AFP/Getty Images

پی آئی اے انتظامیہ کے مطابق پائلٹس کی ہڑتال کے سبب ستر پروازیں منسوخ کی گئیں جبکہ دیگر کئی پروازیں تاخیر کا شکار ہوئی ہیں۔ پروازوں کی منسوخی اور تاخیر کی وجہ سے پی آئی اے کو 45 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پرا ہے۔ پی آئی اے انتظامیہ اور پائلٹس کی نمائندہ تنظیم موجودہ صورتحال کے لئے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطا بق موجودہ بحران اس وقت شروع ہوا جب گزشتہ ہفتے شہری ہوا بازی کے محکمے (سی اےاے)نے مقررہ اوقات سے زائد پرواز کرنیوالے پی آئی اے کے دو پائلٹوں کے لائسنس معطل کر دیے تھے۔ اس کے بعد پالپا حرکت میں آگئی اور اُس نے انظباطی کاروائی کے نتیجے میں پائلٹس کو جاری کیے گئے شوکاز اور لیگل نوٹسزز، انکوائریوں کو فوری واپس لینے اور گراؤنڈ کیے گئے تمام پائلٹس کے لائسنسوں کی بحالی کے ساتھ ساتھ پائلٹوں کے سروس سٹرکچر میں اور ڈائریکٹر فلائٹ آپریشنز کو فوری طور پر ہٹانے کے مطالبات کیے تھے۔

پیر کی شام ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق پالپا کے صدر عامر ہاشمی اور ایوی ایشن ڈویژن کے سینئیر جائنٹ سیکرٹری احمد لطیف نے مذاکرات میں فریقین کی نمائندگی کی۔بیان کے مطابق پالپا کے صدر کو آگاہ کیا گیا کہ" پالپا کے مطالبات پی آئی اے انتظامیہ کی عملداری کو چیلنج کرنے کے مترادف اور ناقابل قبول ہیں۔" بیان کے مطابق پالپا کے نمائندوں کو بتایا گیا کہ مذاکرات کے لئے کوئی پیشگی شرائط نہیں ہوں گی اور پالپا فوری طور پر معمول کی پروزوں کو بحال کرے۔

بیان کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ پالپا کے نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کے جائز مطالبات سننے کے لئے تیارہے، ’’انہیں (پالپا) کو آگے بڑھنے کا ایک راستہ دیا گیا کہ پی آئی اے کے چار سینیئر پائلٹس،پالپا کے چار نمائندوں اور پی آئی اے انتظامیہ کے دو مبصرین پر مشتمل ایک مذاکراتی ٹیم تشکیل دی جائے جو چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں مسائل کے حل کے لئے طریقہ کار طے کریں گے۔"

Pakistan International Airlines
پی آئی اے کے پائلٹوں کی ہڑتال پانچ روز سے جاری ہےتصویر: picture-alliance/dpa

تاہم حکومتی بیان کے مطابق پالپا کے صدر نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے فوری حل پر زور دیا۔ دوسری جانب پالپا کے صدر عامر ہاشمی کا کہنا ہے کہ حکومت یکطرفہ بیانات دے رہی ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "پیر کو ہمارے مذاکرات ہوئے ہی نہیں ۔ایوی ایشن ڈویژن کے چند افسران سے ملاقات ہوئی تھی لیکن اس ملاقات میں پی آئی اے کا چپڑاسی بھی شریک نہیں تھا۔"

انہوں نے کہا کہ پائلٹس کی تمام مطالبات قانوی اور جائز ہیں لیکن انتظامیہ اپنی نااہلی اور کرپشن کو چھپانے کے لئے اس معاملے کو غلط رنگ دے رہی ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق پالپا کے غیر لچکدار رویے کے سبب مسافروں کو تکلیف اور قومی ائیر لا ئن کو مالی اور دیگر نقصانات ہو رہے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پی آئی اے کے چئیر مین نصیر جعفر نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ادارہ تنخواہوں اور دیگر مراعات کی مد میں پائلٹس کو سالانہ 3.2 ارب روپے ادا کر رہا ہے۔

دریں اثناء حکومت اور پائلٹس کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد بحران بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو مزید مشکلات اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں