1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سیلاب زدگان :غیر ملکی امداد سست رفتار

4 اکتوبر 2011

پاکستان میں سیلاب زدگان کی امداد کے لیے کام کرنے والے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی برادری نے امداد کی فراہمی تیز نہ کی، تو امدادی کام بند ہونے کے ساتھ ساتھ لاکھوں انسانی جانوں کو لاحق خطرات بھی بڑھ جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/12lSb
تصویر: DW

عالمی خوراک  پروگرام کے مطابق پاکستان میں سیلاب کے متاثرین کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور انہیں مطلوبہ توجہ نہیں دی جا رہی۔ ڈبلیو ایف پی کے ڈپٹی ایگزیکٹو روماریو لوپز ڈی سلوا کا کہنا ہے کہ سندھ میں سیلاب کے متاثرین کی تعداد نواسی لاکھ تک پہنچ چکی ہے جبکہ بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ 11 اضلاع میں کیے گئے سروے کے مطابق وہاں ہنگامی بنیادوں پر خوراک کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے سڑکوں کی توڑ پھوڑ اور انفراسٹرکچر تباہ ہونے کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

Überflutung in Pakistan Flash-Galerie
گزشتہ سال کی نسبت اس مرتبہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے متاثرین کی مدد کا عمل سست روی کا شکار ہےتصویر: DW

مسٹر ڈی سلوا کے مطابق ان کا ادارہ لوگوں کو بھوک سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے لیکن صورتحال زیادہ حوصلہ افزاء نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’زندگیاں بچانے کو ترجیح دیتے ہوئے ہم اپنے وسائل کا رخ موڑ رہے ہیں۔ لیکن ہم ایسا صرف ایک مختصر وقت کے لیے ہی کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد ہمیں متاثرین کی مدد کے لیے نئے وسائل کا بہاؤ درکار ہوگا۔‘

خیال رہے کہ پاکستانی وزارت صحت کی جانب سے حال ہی میں کیے گئے  قومی غذائی سروے کے مطابق ملک کی 60 فیصد آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے اور سیلاب سے متاثرہ صوبہ سندھ میں بچوں اور خواتین کی اکثریت کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔

Flash-Galerie Pakistan Überschwemmungen
عالمی خوراک پروگرام کے مطابق پاکستان میں سیلاب کے متاثرین کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہےتصویر: dapd

ادھر قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کا بھی کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت اس مرتبہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے متاثرین کی مدد کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ تاہم ادارے کے ترجمان احمد کمال نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ حکومتی اداروں میں کرپشن کے سبب بین الاقوامی برادری پاکستان کی مدد کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ وہ اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے متاثرین کی مدد کرے۔

احمد کمال نے کہا، ’اصل معاملہ یہ ہے کہ ان کی بحالی، ان کے طرز زندگی کی، کہ جس جگہ سے وہ آئے ہیں، وہاں پر جائیں، یہ مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہو گاجب تک زمین پر پانی کھڑا ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ معاملہ بہت تشویشناک ہے ، جو آگے جا کر مزید شدید اور خطرناک ہو جائے گا‘۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ متاثرین سیلاب کی مشکلات اپنی جگہ لیکن حکومتی اداروں میں کرپشن کے سبب بین الاقوامی برادری نقد امداد دینے پر امادہ نظر نہیں آتی جبکہ حکومت کی جانب سے بھی عطیات دہندہ ممالک اور اداروں کو ایسی کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہو  کہ  ا س امداد کو مکمل طور پر شفاف طریقے سے استعمال کیاجائے گا۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں