1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی طالب علم کا انوکھا کارنامہ

عروج رضا / عاطف توقیر29 مئی 2009

سال ء2009 میں کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ کے اے لیول امتحانات کے نتائج میں اکیس مضامین میں اے گریڈ حاصل کر کے ایک پاکستانی طالب علم علی معین نوازش نے دنیا بھر کو حیران کر دیا۔

https://p.dw.com/p/I0D9
پاکستانی طالب علم علی معین نے اکیس مضامین میں اے گریڈ حاصل کیا جو ازخود ایک بہت بڑا اور اپنی نوعیت کا واحد کارنامہ ہےتصویر: Harun-ur-Rashid Swapan

دنیا بھر کے ہزاروں طلبہ و طالبات ہر سال برطانوی کیمبرج یونیورسٹی میں A- level کے امتحانات دیتے ہیں۔ ان امتحانات میں سو فیصد کامیابی حاصل کرنا ہر طالب علم کے لئے ایک خواب کی طرح ہوتا ہے۔ ان امتحانات میں صرف تین مضامین میں اے گریڈ نتیجہ حاصل کرنے کا دنیا بھر میں ایک ریکار‍‌ڈ قائم تھا ۔ پاکستانی طالب علم علی معین نے اکیس مضامین میں اے گریڈ حاصل کیا جو از خود ایک بہت بڑا اور اپنی نوعیت کا واحد کارنامہ ہے۔ اس زبردست چونکا دینے والی کامیابی پر حکومت پاکستان نے ان کو پرائڈ آف پرفارمنس کا صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا ہے۔

اس ذہین طالب علم علی معین نوازش کا تعلق پاکستان کے مشہور شہر راولپنڈی سے ہے۔ علی معین کا کیمبرج یونیورسٹی کے تئیس مضامین میں امتحان دینے کا فیصلہ سراسر ذاتی تھا تاہم علی معین کا کہنا ہے کہ ان کہ اس کامیابی کے پیچھے ان کے والدین اور اساتذہ کی بھر پور اور مخلصانہ محنت بھی شامل ہے۔

صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان امتحانات میں سو فیصد کامیابی حاصل کرنے کا انہوں نے کبھی سوچا نہیں تھا لیکن یہ ارادہ ضرور کیا تھا کہ کوئی ایسا کام ضرور کرنا چاہئے کہ دنیا بھر میں ان کی پہچان ہو۔ اس لئے انہوں نے اس عمر میں تعلیم کے میدان میں کارنامہ انجام دینے کا ارادہ کیا۔

علی معین کے اسکول The Rootsکی پرنسپل مسز رفعت مشتاق کے مطابق علی معین کی اس زبردست اور حیران کردہ کامیابی نے دنیا بھر میں اسکول کا نام روشن اور پاکستان کا نام بلند کیا ہے اور انہیں اس بات پرانتہائی فخر ہے کہ علی معین کا تعلق ان کے اسکول سے ہے۔

علی معین بیالوجی، ریاضی، اردو، انگریزی، ٹورازم، نفسیات، سائنس اور موسیقی جیسے دیگر مختلف مضامین میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی ایک شعبے میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے دیگر شعبوں میں بھی مہارت حاصل کرنا ضروری ہے۔ ان کے خیال میں ہر ایک مضمون کا اس طرح جامع اور مفصل ہونا ضروری ہے کہ جس میں بقایا دیگرعلوم کی معلومات بھی شامل ہو۔

اپنے ایک انٹرویو میں علی معین نے بتایا کہ پاکستان میں تعلیمی نظام میں بہتری لانے کے لئے ضروری ہے کہ ملک کے تمام سرکاری اورغیر سرکاری تعلیمی اداروں میں معیار تعلیم اور نصاب ایک جیسا ہونا چاہئے اس کے علاوہ اساتذہ کو بہتر ٹریننگ مہیا کی جانی چاہئے تاکہ وہ طالب علموں کی بہتر رہنمائی کرسکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کامیابی حاصل کرنے کے لئے بھر پور ارادہ اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لئے کوئی مختصر راستہ نہیں ہے۔

علی معین اپنا نام دی گینیز بک آف ورلڈ میں شامل کروانے کے بعد میڈیکل کمپیوٹر سائنسز میں ڈاکٹریٹ کی اعلی ڈگری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ علی نے مذید کہا کہ وہ اپنے ملک کا نام ایک سے زائد مرتبہ ساری دنیا میں بلند کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے وہ انتہائی پرعزم بھی ہیں۔