1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی عوام مہنگائی میں اضافے سے شدید پریشان

رفعت سعید، کراچی23 فروری 2009

پاکستان میں عوام نے گذشتہ برس اقتدار میں آنے والی حکومت سے ملک میں معاشی بد حالی کے خاتمے اور مہنگائی اور بے روزگاری میں کمی کے حوالے سے بہت سی توقعات وابستہ کی تھیں لیکن اب تک ان توقعات کا نتیجہ مایوس کن ہی رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/GzHR
مہنگائی میں اضافے کی شرح ایک سال میں 14 فیصد سے بڑھ کر 26 فیصدتصویر: AP

گذشتہ ایک سال میں ملک کی مجموعی اقتصادی حالت میں بہتری اور ایک اوسط شہری کی پریشانیوں میں کمی تو ایک طرف بلکہ اس کے برعکس ہوا یہ کہ مہنگائی اور زیادہ ہوتی چلی گئی اور ساتھ ہی بجلی اور پانی کے نرخوں میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔

اس منفی پیش رفت کی پاکستان میں وفاقی دفتر شماریات نے بھی اپنی ایک تازہ رپورٹ میں تصدیق کردی ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا پاکستانی حکومت ملکی عوام کے مسائل حل کرنے کے قابل نہیں ہے۔ اگر ہے تو وہ ان مسائل کا حل تلاش کیوں نہیں کرتی اور اگر حکومت اس سلسلے میں کوششیں کرتی ہے تو یہ کوششیں کامیاب کیوں نہیں ہوتیں۔

موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ اس کی پہلی ترجیح ملک کی معاشی اور اقتصادی کارکردگی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح کم کرنا ہوگی مگرحالیہ مہینوں میں روز مرہ کی اشیاءکی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے نے تو عوام کی کمر ہی توڑ دی ہے- اس کا نتیجہ یہ کہ حکومت بظاہر صرف دعووں اور وعدوں پر انحصارکر رہی ہے اورعوام کو سہولت پہنچانے اور مہنگائی ختم کرنے کے دعوے اب دھوکہ سمجھے جانے لگے ہیں۔

BdT Pakistan Welternährungstag Mädchen auf dem Markt in Lahore
لاہور کے نواح میں ایک مارکیٹ میں ٹماٹر بیچنے والی ایک چھوٹی سی بچیتصویر: AP

اعداد و شمار کے مطابق روزمرہ استعمال کی 49 اشیاء کی قیمتوں میں، جن میں صرف اجناس شامل ہیں، 84 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے- عوام کو نئی جمہوری حکومت سے توقع تھی کہ وہ ملک کو سنگین اقتصادی اور مالی بحران سے نکالنے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن اب عوام حکومت سے مایوس بلکہ ناراض نظر آتے ہیں-

چاروں صوبائی حکومتیں مختلف اقدامات کے ذریعے عوام کو ریلیف دینے کا تاثر دے رہی ہیں لیکن حکومت اب تک ذخیرہ اندوزوں اور عوام سے کئی گنا منافع حاصل کرنے والوں کے خلاف دیرپا اثرات کی حامل کارروائی نہیں کرسکی-

لاہور کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹنگ آفیسر (DCO) سجاد احمد نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے لاہور میں مہنگائی کم کرنے کے اقدامات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے لاہور میں روٹی پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے جبکہ گھی اور شوگر ملوں کے مالکان کے ساتھ بھی مناسب قیمت پر ان کی پیداوار کی مقامی منڈی میں دستیابی کویقینی بنانے کے انتظامات کئے گئے ہیں کیونکہ یہ بنیادی ضرورت کی اشیائے صرف ہیں-

Weizenernte in Pakistan
پنجاب کے ایک ضلع میں گندم کی صفائی کرنے والا ایک مزدورتصویر: AP

کراچی کے ناظم مصطفیٰ کمال نے DCO لاہور کے پروجیکٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر صوبہ سندھ میں بھی صوبائی حکومت ضلعی حکومتوں سے تعاون کرےتو مہنگائی پر قابو پایا جاسکتا ہے- کراچی ہول سیل گروسری ایسوسی ایشن کے چیئرمین انیس مجید کا کہنا ہے کہ شہری حکومت کے چھاپوں اور پرائس لسٹ کے تعین سے اشیائے صرف کی قیمتیں کم نہیں ہوں گی-

وفاقی ادارہ برائے شماریات کا کہنا ہے کہ رواں ہفتہ کے دوران 3000 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لئے حساس اشاریوں میں افراط زر کی شرح 23.66 فیصد رہی- رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں اضافے کی شرح صرف ایک سال قبل 14 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 25 اور 26 فیصد کے درمیان تک پہنچ گئی ہے-

پاکستان میں یہ مہنگائی اب تک کتنے منفی سماجی معاشی اثرات کا باعث بنی ہے اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء، ٹرانسپورٹ کے کرایوں اور بجلی اور گیس کے نرخوں میں بے تحاشا اضافے سےعوام کی اکثریت کا معیار زندگی ایک سال میں اپنی کم ترین سطح پر آگیا ہے-