1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پاکستانی قونصلیٹ پر حملہ ہم نے کیا‘، داعش کا اعتراف

مقبول ملک13 جنوری 2016

عسکریت پسند تنظیم داعش نے مشرقی افغانستان کے شہر جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے پر بدھ تیرہ جنوری کے روز کیے گئے خود کش حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔ یہ خونریز حملہ کئی گھنٹے تک جاری رہا۔

https://p.dw.com/p/1HcVa
Afghanistan Anschlag nahe Pakistans Konsulat in Dschalalabad
مقامی ذرائع کے مطابق خود کش حملہ قونصل خانے کی عمارت پر نہیں بلکہ اس کے قریب کیا گیاتصویر: Reuters/Parwiz

جلال آباد سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قابض اور افغانستان میں اپنے قدم جمانے کی کوششوں میں مصروف عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے، جو داعش بھی کہلاتی ہے، ٹوئٹر پر عربی زبان میں جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی قونصلیٹ پر حملہ اس گروہ کے تین جنگجوؤں نے کیا۔

بیان کے مطابق پاکستانی قونصل خانے پر حملہ کرنے والے تین جہادیوں میں سے دو اس وقت مارے گئے، جب انہوں نے بارودی مواد سے بنائی گئی اپنی خود کش جیکٹوں کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس بیان میں داعش نے دعویٰ کیا ہے، ’’یہ حملہ قریب چار گھنٹے تک جاری رہا۔ اس دوران قونصل خانے کی عمارت تباہ کر دی گئی اور عملے کے کئی ارکان، جن میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے متعدد اہلکار بھی شامل تھے، مارے گئے۔‘‘

اے ایف پی نے داعش کے اس اعترافی بیان اور اس میں کیے گئے دعووں سے متعلق اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اپنے اس تیسرے جنگجو کے بارے میں کچھ نہیں بتایا، جو اس دہشت گرد گروہ کے مطابق پاکستانی قونصلیٹ پر حملے میں شامل تھا۔ اس کے علاوہ داعش نے جن ہلاکتوں کا دعویٰ کیا ہے، ان کی تعداد بھی انتہائی حد تک مبالغہ آمیز ہے۔

دوسری طرف یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستانی حکام کے مطابق افغانستان میں جلال آباد کے پاکستانی قونصل خانے میں تعینات اہلکار محفوظ ہیں۔ اسی حملے کے حوالے سے جلال آباد میں مقامی افغان اہلکاروں کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے ساتھ سکیورٹی دستوں کی جھڑپیں کئی گھنٹوں تک جاری رہیں۔

اس کارروائی کے دوران افغان دستوں نے قونصل خانے کے قریب ہی ایک ایسے مکان کا محاصرہ کر رکھا تھا، جہاں حملہ آور چھپے ہوئے تھے۔ مقامی حکام کے مطابق ان جھڑپوں میں سات افغان سکیورٹی اہلکار ہلاک اور اتنے ہی زخمی بھی ہوئے۔

Afghanistan Anschlag nahe Pakistans Konsulat in Dschalalabad
تصویر: Reuters/Parwiz

داعش کو افغانستان میں ملکی سکیورٹی کے لیے مسلسل شدید ہوتا جا رہا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ عسکریت پسند گروپ ہندوکش کی اس ریاست میں کابل حکومت کے مخالف افغان طالبان کو عسکری حوالے سے نیچا دکھا کر وہاں اپنے پاؤں جمانے کی کوشش میں ہے۔ اسی لیے افغانستان میں طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کے مابین لڑائی کی رپورٹیں بھی ملتی رہتی ہیں۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے دہشت گرد اب تک مشرقی افغان صوبے ننگرہار میں خود کو کافی حد تک مضبوط بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے پر خود کش حملہ بھی اسی لیے کیا گیا کہ یہ شہر صوبے ننگرہار کا دارالحکومت ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں