1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی وزیر اعظم و آرمی چیف ’رعد الشمال‘ دیکھنے پہنچ گئے

شکور رحیم، اسلام آباد9 مارچ 2016

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف تین روزہ سرکاری دورے پر بدھ کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے۔ بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم کے خصوصی معاون طارق فاطمی بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1I9qC
Saudi-Arabien Saudische Soldaten
پندرہ جنوری 2005ء کی اس تصویر میں حج کے اجتماع سے پہلے سعودی فوجی ایک پریڈ میں اپنی مہارت کا مظاہرہ کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/K. El Fiqi

پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق پاکستان کی اعلیٰ سول اور فوجی قیادت سعودی عرب میں جاری فوجی مشق ’نارتھ تھنڈر‘ یا ’رعد الشمال‘ دیکھیں گے۔ سعودی عرب میں جاری اس فوجی مشق کی اختتامی تقریب میں شرکت کے لیے اس میں حصہ لینے والے دیگر ملکوں کے سربراہان کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان سمیت اکیس ملکوں کے فوجی سعودی عرب کے مشرقی علاقے میں نارتھ تھنڈر مشق میں حصہ لے رہے ہیں۔

اس مشق کا بنیادی مقصد دہشت گرد گروہوں کی جانب سے درپیش خطرے کے جواب میں تربیت کے عمل کو بہتر بنانا ہے۔ اس سے قبل بھی اس امر کا اعادہ کیا جا چکا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب دفاع اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں سمیت کثیر جہتی تعاون کر رہے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق حکومت پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کو درپیش کسی بھی خطرے سےنمٹنےکے لیے ہمیشہ سعودی عرب کا بھرپور ساتھ دے گی۔

اس سے قبل پاکستانی وزیر اعظم اور بری فوج کے سربراہ نے جنوری میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے کی سفارتی کوششوں کے تحت پہلے ریاض اور پھر تہران کا دورہ کیا تھا۔ سعودی عرب کی جانب سے رواں سال کے آغاز پر ایک شیعہ عالم دین نمر النمر کو سزائے موت دیے جانے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں سخت کشیدگی آ گئی تھی۔ پاکستان کی ان سفارتی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان بظاہر کشیدگی میں کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

تاہم پاکستانی قیادت کے موجودہ دورے کو اس لیے اہم سمجھا جا رہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف چونتیس اسلامی ملکوں کے اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے اعلان کے بعد یہ اس نوعیت کا پہلا دورہ ہے، جس میں اکیس ممالک کے فوجی جنگی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

Raheel Sharif und Premierminister Nawaz Sharif
پاکستانی وزیراعظم نواز شریف تین روزہ سرکاری دورے پر بدھ کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے، آرمی چیف راحیل شریف بھی ان کے ہمراہ ہیںتصویر: picture alliance/Photoshot

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان انتہائی قریبی تعلقات ہیں تاہم یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستانی دستے سعودی عرب نہ بھجوانے کے فیصلے کے بعد بظاہر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں سرد مہری آ گئی تھی۔

اس کے بعد سعودی عرب کی جانب سے ایران کو شامل کیے بغیر پاکستان سمیت چونتیس اسلامی ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد کی تشکیل کے اعلان پر بھی پاکستانی دفتر خارجہ کوئی واضح مؤقف نہیں پیش کر سکا تھا۔

دفاعی امور کے تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی قیادت تین دن تک وہاں رہے گی اور اس موقع پر فوجی مشقوں میں حصہ لینے والے دوسرے ملکوں کے سربراہان بھی موجود ہوں گے تو میرے خیال سے ان ملکوں کے اندر جو اسلامی شدت پسندی اوردہشت گردی کے معاملات ہیں تو اس سے نمٹنے میں مدد ملے گی اور یہ پاکستان اور سعودی عرب کے دو طرفہ تعلقات کے لیے بھی بہتر ہو گا‘۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق پاکستانی قیادت سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان کے علاوہ ان کے ولی عہد اور وزیر دفاع محمد بن سلیمان سے بھی ملاقاتیں کرے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید