1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی پولیس پر پھر خود کُش حملہ، 32 ہلاک

27 مئی 2011

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کی پولیس جمعرات 26 مئی کو مسلسل دوسرے روز طالبان کے ایک خود کُش کار بم حملے کا نشانہ بنی، جس کے نتیجے میں ہنگو میں 32 افراد ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/11OqA
تصویر: AP

تفصیلات کے مطابق ایک پک اَپ ہنگو میں ڈسٹرکٹ پولیس آفس کے پاس سے گزرتی ہوئی سٹی پولیس اسٹیشن کے باہر کھڑی کی گئی رکاوٹ سے ٹکرا گئی، جس سے زمین میں ایک دَس فٹ لمبا اور ایک فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک سرکاری عہدیدار لطیف خان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفس اور سٹی پولیس اسٹیشن کی عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا تاہم ایک چائے خانے اور ایک ریستوران سمیت کم از کم 15 دکانیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ ڈسٹرکٹ پولیس افسر عبدالرشید خان نے اِس بات کی تصدیق کی کہ اس حملے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 32 ہو گئی ہے اور یہ کہ 56 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

علاقائی پولیس کے ترجمان فضل نعیم نے خدشہ ظاہر کیا کہ مرنے والوں میں سے زیادہ تر پولیس اہلکار ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ پولیس کے سینئر افسران اور انتظامی عہدیداروں کی رہائش گاہیں دھماکے کی جگہ سے قریب ہی ہیں۔

Dossier 3 Pakistan Anschlag Peschawar
مئی کے ماہ میں شبقدر، پشاور میں ہونے والے خود کش حملے کا مقامتصویر: AP

ایک عینی شاہد حاجی عبدالرحمٰن نے بتایا:’’لوگ چیخ پکار کر رہے تھے اور مدد کے لیے چلاّ رہے تھے۔ میں نے دیکھا کہ ہر طرف خون ہی خون تھا اور ہاتھ، پاؤں اور دیگر انسانی اعضاء بکھرے پڑے تھے۔‘‘

پاکستانی تحریک طالبان کے ایک ترجمان احسان اللہ احسان نے ٹیلی فون پر اے ایف پی کو بتایا:’’ہم اس حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہیں تاہم اس طرح کے چھوٹے چھوٹے حملوں سے اُسامہ بن لادن کی موت کا بدلہ پورا نہیں ہو سکتا، جلد ہی آپ اس سے بڑے حملے دیکھیں گے۔‘‘

یہ حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے، جب حکومت نے کوئی ٹھوس لائحہ عمل بتائے بغیر یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ ’تمام وسائل‘ بروئے کار لاتے ہوئے عسکریت پسندوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سلامتی کے اقدامات پر نظر ثانی کے لیے بدھ کو دفاعی حکام کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ اُسی روز پشاور میں ایک بڑے ٹرک بم نے ایک پولیس اسٹیشن کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا جبکہ 9 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں