1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: افغانستان سے 76 مطلوب دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ

17 فروری 2017

صوبہ سندھ کے شہر سیہون میں لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر ہوئے خودکش حملے کے بعد پاکستانی مسلح افواج نے افغان سفارتکاروں کو جنرل ہیڈکوارٹرز طلب کر کے 76 مطلوب دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2XlzN
PAKISTAN Sehwan  Anschlag auf Sufi-Schrein
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Nagori

سیہون شریف میں لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر ہونے والے خودکش حملے میں اب تک 83 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ درجنوں زخمیوں کی حالت ہسپتالوں میں ابھی بھی تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ اسّی سے زائد زخمیوں کو حیدر آباد اور نواب شاہ سمیت دیگر اضلاع کے ہسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے جبکہ کئی زخمیوں کو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کراچی بھی پہنچایا جا چکا ہے۔

جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی کے کراچی میں امیر ہلاک

'ہمیں کیا برا تھا مرنا ، اگر ایک بار ہوتا‘

خون کے ہر قطرے کا حساب لیا جائے گا، پاکستانی فوجی سربراہ

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اس درگاہ پر حملے کو پاکستان پر حملہ قرار دیا ہے۔ نواز شریف زخمیوں کی عیادت کے لیے آرمی چیف باجوہ اور چند وفاقی وزراء کے ہمراہ نواب شاہ پہنچے۔ وزیر اعظم کی سیہون میں درگاہ پر ممکنہ آمد سیکورٹی کلیئرنس سے مشروط ہے۔

اسی دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستانی قوم سے اس المناک واقعے پر پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ دہشت گردوں سے معصوم شہریوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔

جنرل باجوہ نے مزید کہا کہ آپریشن ضرب عضب سے حاصل ہونے والی دو سالہ کامیابیوں کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔دریں اثناء پاکستانی مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں گزشتہ شب ہی واضح کر دیا تھا کہ پاکستان میں رواں ہفتے کے دوران ہونے والے پانچ دہشت گردانہ حملوں میں افغانستان میں موجود پاکستان دشمن قوتیں ملوث ہیں اور مسلح افواج نہ صرف ہر قیمت پر ملک کا دفاع کریں گی بلکہ ان ملک دشمن قوتوں کو بھی بھرپور جواب دیا جائے گا۔

وزیر اعظم نواز شریف اور جنرل قمر باجوہ کی نوابشاہ آمد

حکومت نے افغانستان سے متصل دو ہزار کلومیٹر طویل سرحد فوری طور پر غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دی ہے مگر آج جمعے کی صبح پاک افغان سرحد پر طورخم کے قریب افغانستان کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی جس سے چند ایف سی اہلکار زخمی ہو گئے۔

سیہون میں درگاہ پر حملے کے بعد ملک بھر میں سکیورٹی فورسز مزید متحرک ہو گئی ہیں اور اکتالیس مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ صرف کراچی میں رینجرز نے دو مختلف کارروائیوں میں کالعدم تنظیموں کے اٹھارہ مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔

جمعہ کی صبح ہی پاکستان میں افغان سفارت خانے کے ایک اعلیٰ نمائندے کو مسلح افواج کے ہیڈکوارٹرز میں طلب کیا گیا اور پاکستان میں مطلوب 76 دہشت گردوں کی ایک فہرست اس سفارت کار کے حوالے کر کے مطالبہ کیا گیا کہ کابل حکومت ان کے خلاف فوری کارروائی کرے یا پھر ان دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے۔