1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان، اقتصادی بحران اور تاجران

تنویر شہزاد، لاہور28 اکتوبر 2008

پاکستان کی کاروباری برادری کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے اگلے دو ہفتوں میں بجلی کی قیمتوں میں مستقل طور پر چالیس فیصد کمی نہ کی تو وہ کارخانے بند کر کے چابیاں حکومت کے حوالے کر دیں گے۔

https://p.dw.com/p/Fj8X
کچھ روز قبل لاہور میں تاجروں نے بجلی کی بندش اور قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج بھی کیا تھاتصویر: DW

پاکستان میں جاری اقتصادی بحران نے جہاں عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے وہاں اس سے کاروباری سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

لاہور میں منگل کے روز پاکستان بھر سے تعلق رکھنے والے صنعتکاروں، تاجروں اور کاروباری لوگوں نے ایک اجلاس میں بجلی کے مسائل اور اقتصادی بحران کے حوالے سے کاروباری حلقوں کے آئندہ کے لاحہ عمل کے حوالے سے بات چیت کی۔

اس بات کا فیصلہ پاکستان کے صنعتی اداروں کی ایسوسی ایشنوں، تجارتی تنظیموں اور ملک بھر کے ایوان صنعت و تجارت کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ اجالس میں کیا۔

آل پارٹیز ٹریڈ باڈیز کانفرنس کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرمحمد علی میاں نے کہا کہ تاجر برادری کوپاکستان کا آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر قرض منظورنہیں ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کو کاروباری حلقوں کو اعتماد میں لئے بغیر کسی صورت قبول نہ کیا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے ریٹس کو مستقل طور پر چالیس فیصد کم کیا جائے۔

اجلاس کے اختتام پر جاری کئے گئے ایک مشترکہ بان میں تاجروں نے زور دیا کہ حکومت تیل کی قیمتوں میں کمی کرے اور حکومتی اخراجات کی مد میں بھی پچاس فیصد تک کمی کی جائے۔

اس اجلاس میں حکومت کو اقتصادی بحران سے نکلنے کے لئے مختلف تجاویز بھی دی گئیں۔ ایوان صنعت و تجارت لاہور کے صدر محمد علی میاں نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا :’’ عیش و عشرت کی چیزوں کی درآمد کو فورا روک دیا جائے تاکہ درآمدات اور برآمدات کے فرق کو ختم کیا جا سکے۔‘‘

تاجروں کا کہنا تھا کہ مطالبات نہ ماننے کی صورت میں وہ کارخانے بند کرنے کے بعد آرام سے نہیں بیٹھیں گے بلکہ سڑکوں پرآ کر حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے۔