1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان انتہا پسندی کی اجازت نہ دے: ڈیوڈ کیمرون

29 جولائی 2010

بھارت کے دورے پر گئے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے طالبان کے ساتھ مبینہ روابط کی مذمت کی ہے۔ اپنے میزبان کوخوش کرنے کے لئے کیمرون نے سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی بھی بات کی۔

https://p.dw.com/p/OX16
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرونتصویر: AP

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھارتی شہر بنگلور میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’ہمیں یہ واضح کرنا چاہیے کہ ہم پاکستان کو ایک مستحکم ، جمہوری اور طاقت ور ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ بات برداشت نہیں کی جاسکتی کہ پاکستان جیسے ملک سے بھارت، افغانستان یا دنیا کے کسی بھی ملک میں دہشت گرد ایکسپورٹ کئے جائیں۔‘‘

بھارت کی جانب سے کیمرون کے اس بیان کو سراہا گیا ہے جبکہ پاکستانی وزرات خارجہ نے برطانوی وزیراعظم کے اس بیان پر برہمی ظاہر کی ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان کوئی دوہرا کھیل نہیں کھیل رہا ہے اور نہ ہی دہشت گردوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اور اس طرح کے بیانات صورتحال کو صرف کشیدہ بنا سکتے ہیں۔

Dossier Bild 3 Taliban in Pakistan
’’پاکستان سے بھارت، افغانستان یا دنیا کے کسی بھی ملک میں دہشت گرد ایکسپورٹ نا کئے جائیں‘‘تصویر: AP

ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ابھی چند روز پہلے ہی وکی لیکس نامی ایک ویب سائٹ نے افغان جنگ سے متعلق خفیہ دستاویزات شائع کیں۔ ان میں بھی پاکستانی خفیہ ایجنسی پر افغانستان میں بدامنی پھیلانے اور طالبان کے ساتھ روابط کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ڈیوڈ کیمرون کے اس دورے کو ان کی نئی خارجہ پالیسی میں تجارت کے حوالے سے ایک آزمائش بھی کہا جا رہا ہے۔ تاجروں کا ایک بہت بڑا وفد بھی برطانوی وزیراعظم کے ہمراہ ہے۔ اسی مناسبت سے برطانوی کمپنی BAE اور رولز رائس نے دورے کے پہلے ہی روز بھارتی کمپنیوں کے ساتھ ایک ارب ڈالرکے دو دفاعی معاہدے کر لئے ہیں۔ اس موقع پر برطانوی وزیراعظم نے بھارت میں جمہوریت اور سیکیولرزم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان تعلقات سے دونوں ملکوں کی معیشت میں اضافہ ہو اور بے روزگاری میں کمی واقع ہو۔

Premierminister Manmohan Singh
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھتصویر: Fotoagentur UNI

وزیراعظم کیمرون کے ہمراہ کابینہ کے سینیئر وزراء اور ملک کے اہم تاجروں کا ایک بڑا وفد بھی ہے۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی ڈیوڈ کیمرون نے کہا تھا کہ وہ برطانیہ کی خارجہ پالیسی میں تجارت کو سب سے زیادہ اہمیت دینا چاہتے ہیں تاکہ برطانیہ کی معیشت کوایک مرتبہ پھر اسی مقام پر پہنچایا جا سکے، جہاں وہ عالمی مالیاتی بحران سے پہلے کھڑی تھی۔گزشتہ دنوں افغان دورے کے بعد کیمرون کا ایشیا کا یہ پہلا اہم دورہ ہے۔ گزشتہ برس بھارت اور برطانیہ کے مابین ہونے والی تجارت کا حجم تقریباً 14 ارب یورو بنتا ہے۔

بنگلور میں ڈیوڈ کیمرون کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات قابل قبول نہیں ہے کہ دہشت گرد گروپوں سے کسی بھی طرح کے تعلقات رکھے جائیں۔ آج جمعرات کے روز کیمرون اپنے بھارتی ہم منصب ڈاکٹر من موہن سنگھ سے ملاقات کر رہے ہیں۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید