1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولیو کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں، ڈبلیو ایچ او

عاطف توقیر18 اگست 2015

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے پاکستان اور افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنے اقدامات میں تیزی لائیں، جن میں بیرون ملک سفر جانے والے افراد کی بہتر اسکرینگ بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/1GHCI
تصویر: picture-alliance/dpa

پیر کے روز عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ افغانستان سے بیرون ممالک پرواز کرنے والے مسافروں کی ویکسینشین کے اعداد و شمار موجود نہیں اور نہ ہی ملک سے بغیر ویکسینیشن باہر جانے والوں پر کوئی روک ٹوک ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق افغانستان کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر اس سلسلے میں کوئی ٹھوس نظام موجود نہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کی ہنگامی کمیٹی کی جانب سے جاری ہونے والے اس بیان میں افغان صوبے قندھار میں پولیو ویکسینیشن کی تعطلی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ طالبان کے گڑھ سجھے جانے والے اس صوبے میں عسکریت پسندوں نے پولیو کے انسداد کے لیے پلائے جانے والے قطروں کی مہم رکوا دی تھی۔

Polioimpfung in Pakistan
پاکستان اور افغانستان میں اب بھی پولیو کے کیسسز سامنے آ رہے ہیںتصویر: AP

پاکستان اور افغانستان دنیا کے ان تین ممالک میں سے دو ہیں، جہاں پولیو وائرس اب بھی پھیل رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی ترجمان سونا باری کے مطابق ان دونوں ممالک میں رواں برس اب تک بالترتیب 29 اور سات پولیو کیسسز سامنے آئے جب کہ گزشتہ برس یہ تعداد 108 اور آٹھ تھی۔

ماہرین کے خیال میں پاکستان میں اس وائرس کے پھیلاؤ کی صورت میں کسی حد تک بہتری آئی ہے، تاہم کہا گیا ہے کہ افغانستان کی طرح پاکستان میں بھی پولیو ویکیسینیشن کی سند نہ ہونے پر بیرون ملک جانے والے مسافروں کو روکا جانا چاہیے، چاہے وہ سڑک یا بحری راستوں کے ذریعے ملک سے باہر جائیں۔

اس کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’کمیٹی یہ تجویز دیتی ہے کہ سرحد پار کرنے والوں کو دی جانے والی ویکسینیشن اور نگرانی کی سرگرمیوں میں بہتری لائی جائے تاکہ بین الاقوامی سطح پر اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ دونوں ممالک پولیو قطرے پلائے جانے میں تعطل کو سنجیدہ لیں اور ایسی کارروائیوں کو روکیں جو اس وائرس کے انسداد کے لیے ویکیسینشن مہم کو متاثر کرتی ہیں۔ اس طرح ان ممالک میں پولیس کا پھیلاؤ رکے کا اور ساتھ ہی ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی اس وائرس کے پھیلاؤ کا انسداد ممکن ہو پائےگا۔‘

یہ بات اہم ہے کہ بھارت میں پولیو کا آخری کیس سن 2011ء میں سامنے آیا تھا اور اس کے بعد سے مسلسل تین برسوں تک بھارت مکمل طور پر پولیس وائرس سے پاک ہے۔

افریقہ میں نائجیریا وہ واحد ملک تھا، جہاں پولیس وائرس متعدی شکل میں موجود تھا، تاہم گزشتہ ایک برس سے نائجیریا میں بھی پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ باری کے مطابق براعظم افریقہ میں تاہم گیارہ اگست 2014 کو صومالیہ میں پولیو کا ایک کیس رپورٹ کی گیا تھا۔