1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور بھارت آپس میں مذاکرات کریں، حسین ہارون

5 فروری 2009

ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے دو ماہ سے بھی زائد عرصہ بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان الزامات کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/Go30
واہگہ سرحد پر پاک بھارت سیکیورٹی اہلکار پریڈ کے دورانتصویر: AP

دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی ہے جو کم ہونے میں نہیں آرہی۔ بھارت کا یہ الزام رہا ہے کہ ممبئی حملوں میں ملوث مبینہ دہشت گردوں کا تعلق پاکستان سے تھا اور اس کارروائی کے لئے منصوبہ بندی بھی پاکستان ہی میں کی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کی جانب سےجماعت الدعوة نامی تنظیم کوکالعدم قرار دئیے جانے کے بعد پاکستانی حکومت نے اس تنظیم کے اہم قائدین کو گرفتار جب کہ اس کے مراکز کو سربمہر بھی کر دیا۔ مگر ان تمام اقدامات کے باوجود دونوں جانب سے تند و تیز بیانات کا سلسلہ ہنوزجاری ہے۔

ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے تناظر میں ڈوئچے ویلے سے خصوصی بات چیت میں پاکستان کا سفارتی مؤقف بتاتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر حسین ہارون کا کہنا تھا ان حملوں کے بعد پاکستان کو تنہا کردینے کی بھارتی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں۔ انہوں نے برطانوی وزیر خارجہ ملی بینڈ کے دورہ بھارت میں ایک بیان کا حالہ دیتے ہوئے ان حملوں کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کو قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے بھارت نے پاکستان کو جو ثبوت مہیا کئے وہ ناکافی اور مبہم تھے تاہم انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو مل کر مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنا چاہئے۔ انہوں نے ممبئی حملوں کے حوالے سے کہا کہ پاکستان اور بھارت اگر مشترکہ تحقیقات کریں تو کسی دونوں جانب سے کسی پروپیگنڈے کی گنجائش نہیں رہے گی۔