1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور تاجکستان کے مابین بڑھتے ہوئے تعلقات

شکور رحیم، اسلام آباد12 نومبر 2015

پاکستان اور تاجکستان نے توانائی، دفاع اور تجارت کے شعبوں میں تعاون کو مزید مظبوط بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے مشترکہ تجارتی کونسل کے قیام سمیت سات معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1H4dV
Pakistan Nawaz Sharif & Emomali Rahmon
تصویر: Pakistan Prime Minister's Office

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے جمعرات کو پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر مذاکرات کیے۔ ان مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے دونوں رہنماؤں نے مذاکرات کو مفید اور تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کثیر الجہتی تعلقات کو مزید وسعت دینے میں مدد ملے گی۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے اپنے تعلقات کا جائزہ لیا ہے اور دونوں عوام کے باہمی مفاد کے لئے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ مشترکہ بزنس کونسل کے قیام سے باہمی تجارت کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا، ’’تاجکستان کا محل وقوع پاکستان کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ وسط ایشیائی ریاستوں کےلئے تاجکستان گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہےاور دونوں ممالک کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات ہیں۔‘‘

پاکستانی وزیر اعظم نے امید کا اظہار کیا کہ کاسا 1000 منصوبہ دو ہزار اٹھارہ تک مکمل ہوجائے گا۔ خیال رہے کہ کاسا منصوبے کے تحت تاجکستان پاکستان کو ایک ہزار میگاواٹ سستی بجلی فراہم کرے گا۔

Pakistan Nawaz Sharif & Emomali Rahmon
تصویر: Pakistan Prime Minister's Office

تاجک صدر علی رحمانوف نے کہا کہ یہ ان کا پاکستان کا چھٹا دورہ ہے۔ انہوں نے اپنے دورے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے مزید معاہدوں پر دستخط کر کے ایک مضبوط بنیاد استوار کی ہے، جس سے تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے مشترکہ وزارتی کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں بلانے کی تجویز دی ہے۔ تاجکستان انسداد دہشت گردی و منشیات سمیت دیگر امور پر تعاون کرے گا۔‘‘

پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق پاکستان اور تاجکستان نے ملزمان کی حوالگی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور مشترکہ بزنس کونسل کے قیام و صنعتی شعبہ میں تعاون سے متعلق معاہدوں اور یادداشتوں پر بھی دستخط کئے۔ اس ضمن میں منعقد کی گئی تقریب میں وزیراعظم نواز شریف اور تاجک صدر امام علی رحمان بھی شریک ہوئے اور بعد میں ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے۔

اقتصادی تجزیہ کار ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ پہلے بیلا روس کے وزیر اعظم اور پھر تاجکستان کے صدر کا دورہ علاقائی تعاون کے نقطہ ء نظر اور پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بھی بہت اہم ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’پاکستان کی کوشش ہے کہ اسے اپنے نزدیکی ممالک، جو کہ اس کی توانائی کی ضروریات کم نرخوں پر پوری کر سکتے ہیں، سے بھر پور مدد ملے تو اس سلسلے میں تاجکستان ایک انہتائی اہم ملک ہے اور دونوں ممالک کے درمیان سستی بجلی کا منصوبہ کاسا اس کی ایک بڑی مثال ہے۔‘‘

تاجک صدر کے دورے سے ایک روز قبل بیلا روس کے وزیر اعظم آند رے کوبیکوف نے بھی پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ سرکاری ریڈیو کے مطابق پاکستان اور بیلاروس نے اقتصادی تعاون کے روڈ میپ سمیت صحت، کسٹم، زراعت، تعلیم، تجارت، معیشت، سائنس، ٹیکنیکل اور ثقافتی شعبوں میں اٹھارہ معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔