1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: بیرون ملک لے جانے والے ایجنٹوں کے خلاف کریک ڈاؤن

شکور رحیم، اسلام آباد17 نومبر 2015

پاکستانی وزیر داخلہ نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے ایف ائی اے کی کوششوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے تین سو انسانی اسمگلروں اور ان کے ایجنٹوں کے پاسپورٹ منسوخ کرنے اور بنک اکاؤنٹس منجمند کرنے کی ہدایت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1H7KE
Chaudhry Nisar Ali Khan
تصویر: picture-alliance/dpa/Metin Aktas/Anadolu Agency

منگل کے روز وزارت داخلہ میں ہونیوالے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد جاری ہونیوالے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو ہیومن اسمگلرز کے خلاف اندرون اور بیرون ملک فوری کریک ڈاؤن کی ہدایت کی ہے۔

اس اجلاس میں سکریٹری داخلہ، ایڈیشنل سکریٹری وزارتِ خارجہ، چئیرمین نادرا، ڈی جی پاسپورٹ، ڈی جی ایف آئی اے، ایف آئی اے کے ڈائریکٹرزاور وزارتِ داخلہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں انسانی اسمگلرز کے خلاف اقدامات، ڈی پورٹیز کے حوالے سے پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان معاہدے میں موجود تضادات اور اس کے عملدرآمد میں بے قاعدگیوں کے علاوہ فرانس میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد بیرون ملک پاکستانیوں کو درپیش مشکلات کے حل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا، ’’پچھلے ڈیڑھ سال میں انسانی اسمگلرز کے خلاف ایف آئی اے کے مختلف اقدامات کے نتیجے میں صورتحال میں بہتری آئی ہے مگر یہ ناکافی ہیں۔ایف آئی اے اپنے روایتی طریقوں کو چھوڑ کر اب میرے طریقہ کار پر عمل کرے۔‘‘

انہوں نے ڈی جی پاسپورٹ، چئیرمین نادرا اور ایف آئی اے حکام کو ہدایت کی کہ ’’اب تک شناخت کیے گئے تین سو انسانی اسمگلرز اور ان کے ایجینٹس کے پاسپورٹ فوری طور پر منسوخ کرکے شناختی کارڈ بلاک اور بنک اکاؤنٹس منجمند کردیے جائیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انٹرپول کے ذریعے مفرور انسانی اسمگلرز کے ریڈ وارنٹ حاصل کر کے ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے اور اس بارے میں ہفتہ وار پیش رفت رپورٹ پیش کی جائے۔

وزیر داخلہ نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ ڈی پورٹیز کے حوالے سے پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان معاہدہ "یورا" میں موجود تضادات اور اس کے عملدرآمد میں پائی جانے والی بے قاعدگیاں اس معاہدے کی معطلی کا سبب بنی ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ آئندہ کسی ڈی پورٹی کو وزارتِ داخلہ کی واضح اجازت کے بغیر عارضی سفری دستاویزات کا اجراء نہ کیا جائے۔ چوہدری نثار نے واضح کیا کہ آئندہ کسی بھی ڈی پورٹی کو وزارتِ داخلہ کی اجازت اور پاکستانی سفری دستاویزات کے بغیر پاکستان لانے والی ائیر لائن کو بھاری جرمانہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستانی وزیر داخلہ نے چند روز پہلے یورا معاہدے کو منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی پاکستانی کو بغیر ثبوت کے دہشت گردی کے الزامات پر وطن واپس بھجوانے پر پاکستان میں اسے اترنے نہیں دیا جائے گا۔ وزیر داخلہ کیا کہنا تھا کہ پیر س میں ہونیوالے دہشت گردانہ حملوں کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے وزیر دخلہ نے وزارت خارجہ کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ بیرون ملک سفارتخانوں کو خصوصی ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ لوکل کمیونٹی سے مل کر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ہر ممکنہ مدد کریں۔ انہوں نے کہاکہ "موجودہ مشکل دور میں ہمیں نہ صرف تارکین وطن کو حوصلہ دینا ہے بلکہ ہر مرحلے میں ان کا ساتھ دینا ہے۔"

چوہدری نثار کے مطابق ان کوششوں کا مقصد کسی مجرم کو بچانا نہیں بلکہ بے گناہوں کی مدد کرنا ہے۔ دریں اثناء وزارت داخلہ کی جانب سے اسلام آباد میں تمام ممالک کے سفارت خانوں کو ایک مراسلہ بھجوایا گیا ہے۔ اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی پاکستانی کو دہشت گردی کے الزام میں ڈی پورٹ کرنا مقصود ہے تو حکومت پاکستان کو ثبوت فراہم کیے جائیں۔