1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان تعلیمی منصوبوں پر توجہ دے، ہلیری کلنٹن

22 اگست 2009

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت پاکستان میں فوج کے ساتھ ساتھ تعلیم اور بالخصوص لڑکیوں کی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر بھی توجہ دیتی تو انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے زیادہ بہتر نتائج سامنے آ سکتے تھے۔

https://p.dw.com/p/JGDn
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹنتصویر: AP

نیویارک ٹائمز میگزین کےساتھ ایک انٹرویو میں ہلیری کلنٹن نے کہا کہ انہوں نے سابق پاکستانی فوجی سربراہ پرویز مشرف سے بھی کہا تھا کہ تعلیم کے منصوبوں پر زیادہ رقم خرچ کی جانی چاہئے۔

امریکی وزیر خارجہ نے ایک پاکستانی گاؤں کے دورے کا حوالہ بھی دیا، جہاں کے لوگ اپنے بچوں، بالخصوص لڑکیوں کو محض اس وجہ سے اسکول بھیجنے سے ہچکچاتے تھے کہ تعلیمی ادارے ان کے گھروں سے بہت دُور تھے۔

ہلیری کلنٹن نے کہا کہ جب وہ تعلیم و صحت کے شعبوں میں غیرمعمولی کامیاب پاکستانیوں کے بارے میں سوچتی ہیں تو انہیں یہی خیال آتا ہے کہ پاکستان بچوں کی تعلیم کے لئے بجٹ بڑھائے تاکہ غریب گھرانے اپنے بچوں کو تعلیم کے لئے انتہاپسندوں کے پاس نہ بھیجیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہوتا تو اب صورت حال بہت مختلف ہوتی۔

امریکی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس حکمت عملی کا فائدہ ابھی بھی اٹھایا جا سکتا ہے اور یہی واشنگٹن حکومت چاہتی ہے۔

رواں برس مئی میں ہلیری کلنٹن نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ گزشتہ 30 برس کے دوران پاکستان کے لئے امریکی پالیسی بے ربط رہی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ 1980ءکی دہائی میں انتہاپسندوں کی تربیت کے لئے امریکہ نے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کیا تھا۔

Soldat in Mingora / Pakistan
امریکہ اپنی سرزمین پر حملوں کے بعد سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں پاکستانی افواج کے لئے سات ارب ڈالر جاری کر چکا ہےتصویر: AP

گزشتہ دنوں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے بھی کہا تھا کہ امریکہ کے بارے میں پاکستانیوں کے شبہات کسی حد جائز ہیں۔ وہ واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران Pew Research Centre کے ایک سروے پر سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔ اس سروے کے مطابق 64 فیصد پاکستانی امریکہ کو اپنا دشمن تصور کرتے ہیں۔

رابرٹ گیٹس نے کہا تھا کہ پاکستانیوں کی امریکہ سے نفرت کی ایک وجہ یہ ہے کہ واشنگٹن نے گزشتہ تین دہائیوں میں دو مرتبہ پاکستان کو تنہا چھوڑا ہے۔ گیٹس کے مطابق ایسا ایک مرتبہ سویت یونین کی جانب سے افغانستان چھوڑنے پر ہوا جبکہ دوسری مرتبہ 1990ءکی دہائی میں جوہری تجربوں پر امریکی پابندیوں کےباعث۔

امریکی قانون سازوں نے آئندہ پانچ برس میں پاکستان کو 7.5 ارب ڈالر دینے کی منظوری دے رکھی ہے۔ اس رقم کا بیشتر حصہ فلاحی منصوبوں اور اسکولوں کی تعمیر پر خرچ ہوگا۔

امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ پاکستان اور ہمسایہ ملک افغانستان میں اسلامی انتہاپسندی کے خلاف جنگ کو اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیح بنائے ہوئے ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی