1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کے لیےتیارہے:زرداری

22 نومبر 2008

پاکستانی صدر آصف علی زرداری نےکہا ہےکہ پاکستان کسی بھی صورت میں جوہری ہتھیار کا استعمال کرنے میں پہل نہیں کرے گا۔

https://p.dw.com/p/G03D
’’ میں اپنی کابینہ کو ایسے کسی معاہدے کے لیے ابھی کہ ابھی راضی کر سکتا ہوں۔ لیکن کیا آپ (بھارت) اپنی پارلیمان کو راضی کرسکتا ہے؟‘‘تصویر: AP

بھارتی میڈیا گروپ ہندوستان ٹائمز کے لیڈرشپ سمٹ کے موقع پر پاکستانی صدر نے ایک وڈیو خطاب میں کہاکہ پاکستان جنوبی ایشیائی جوہری پھیلاؤ میں کمی کے معاہدے پر پابند ہونے کو تیار ہے۔

پاکستان حکام کی طرف سے ایسا بیان پہلی مرتبہ آیا ہے جبکہ بھارت کا انیس سو اٹھانوے سے یہ موقف رہا ہے کہ وہ ایٹمی حملے میں پہل نہیں کرے گا۔ اسلام آباد سے وڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے پاکستانی صدر نے کہا: ’’ میں جوہری جنگ کے خلاف ہوں اور امید کرتا ہوں کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی کبھی نوبت نہ آئے۔ میں جنوبی ایشیائی جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کے حق میں ہوں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ ان کی کابینہ ان کے اس موقف کا ساتھ دے گی۔ سوال جواب کے موقع پر انہوں نے بھارتی نمائندگان سے کہا کہ ’’ میں اپنی کابینہ کو ایسے کسی معاہدے کے لیے ابھی کہ ابھی راضی کر سکتا ہوں۔ لیکن کیا آپ (بھارت) اپنی پارلیمان کو راضی کرسکتا ہے؟‘‘


Indien Premierminister Manmohan Singh
پاکستان حکام کی طرف سے ایسا بیان پہلی مرتبہ آیا ہے جبکہ بھارت کا انیس سو اٹھانوے سے یہ موقف رہا ہے کہ وہ ایٹمی حملے میں پہل نہیں کرے گا۔تصویر: AP

اس دو روزہ سمٹ کا موضوع ہے ’’پاکستان اور بھارت کیسے مل کر کام کر سکتے ہیں؟‘‘ پاکستانی صدر کی جانب سے اس بیان نے وہاں موجود بھارتی حکام اور تجزیہ نگاروں میں کھلبلی مچا دی۔ بھارت نے انیس سو اٹھانوے میں ایٹمی حملے میں پہل نہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر کبھی بھی رضامندی کا اظہار نہیں کیا۔ اس وقت کی پاکستانی حکومت نے اس کے جواب میں یہ دلیل دی تھی کہ پاکستان جب اپنی سالمیت کو خطرے میں محسوس کرے گا تو اس وقت جوہری ہتھیاروں کو ضرور کرے گا۔

ہندوستان ٹائمز کے زیر اہتمام اس سمٹ کے موقع پر پاکستانی صدر نے دھشت گردی کے خلاف جنگ میں بھارت کے ساتھ کل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ علاوہ ازیں انہوں نے بھارت کے ساتھ تجارتی روابط کو مزید بہتر کرنے اور ویزہ پالیسی کے حوالے سے بھی بات کی۔